25 دسمبر ، 2019
بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف صورت حال دن بدن خراب سے خراب تر ہوتی جا رہی ہے اور اب مظاہرین نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو ہٹلر سے تشبیہ دے دی ہے۔
متنازع قانون کے خلاف بھارت میں بڑے پیمانے پر مظاہرے جاری ہیں جس میں اب تک 30 سے زائد افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ 7 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔
مظاہروں میں شامل افراد نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی پالیسیوں کو نازی جرمن دور سے تشبیہ دینا شروع کر دی ہے۔
شہریت کے متنازع قانون کے خلاف مظاہروں میں شریک افراد مودی کے خلاف ایسے پوسٹر لے کراحتجاج کر رہے ہیں جس میں انہیں جرمنی کے لیڈر ہٹلر سے تشبیہ دے کر دکھایا جا رہا ہے۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں ایسے پوسٹر اٹھا رکھے ہیں جس میں ہٹلر نے مودی کو گود میں لیا ہوا ہے، احتجاج میں اٹھایا گیا یہ پوسٹر سوشل میڈیا پر وائرل بھی ہو گیا ہے۔
سوشل مڈیا پر یہ پوسٹر بھارتی وزیر اعظم کی مسلم دشمن پالیسیوں کی عکاس بن کر ابھرا ہے۔
اس پوسٹر سے متعلق روسی میڈیا کا کہنا ہے کہ جرمن ٹی وی نے بھی مظاہرین کی یہ تصویر نشر کی ہے جس میں ننھے مودی کو ہٹلر نے اپنے ہاتھوں میں اٹھا رکھا ہے۔
اس حوالے سے سوشل میڈیا صارفین کا ٹوئٹر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہنا ہے کہ اپنی پالیسیوں سے مودی نے عالمی سطح پر اپنا امیج انتہائی داغ دار کر لیا ہے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں میں وزیرِ داخلہ امیت شاہ کی جانب سے ایک بل پیش کیا گیا تھا جس کے تحت پاکستان، بنگلا دیش اور افغانستان سے بھارت جانے والے غیر مسلموں کو شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو نہیں۔
تارکینِ وطن کی شہریت سے متعلق اس متنازع ترمیمی بل کو ایوان زیریں (لوک سبھا) میں 12 گھنٹے تک بحث کے بعد کثرتِ رائے سے منظور کر لیا گیا تھا۔
ایوان زیریں کے بعد ایوان بالا (راجیہ سبھا) میں بھی اس متنازع بل کو کثرت رائے سے منظور کیا جا چکا ہے۔
متنازع شہریت بل بھارتی صدر رام ناتھ کووند کے دستخط کے بعد باقاعدہ قانون کا حصہ بن چکا ہے تاہم بھارت بھر میں اس کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج جاری ہیں۔