دنیا
Time 22 دسمبر ، 2019

بھارت میں متنازع شہریت بل کیخلاف مظاہروں میں شدت، ہلاکتیں مزید بڑھ گئیں

بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف مظاہروں میں مزید شدت آگئی ہے اور پولیس کی فائرنگ سے ہلاکتوں میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ 

بھارت میں متنازع شہریت قانون کے خلاف صورت حال دن بدن خراب سے خراب تر ہوتی جارہی ہے، ہفتے کو بھی چنئی ،دہلی ،گڑگاؤں، پٹنہ، گوہاٹی، کلکتہ اور دیگر شہروں میں مظاہرے کیے گئے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق اُتر پردیش میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں مزید 17 افراد ہلاک ہو گئے جس کے بعد 2 ہفتوں میں ہلاکتوں کی تعداد 26 ہو گئی ہے، مرنے والوں میں 8 سال کا بچہ بھی شامل ہے۔

فوٹو: اے ایف پی

میڈیا رپورٹس کے مطابق گوہاٹی میں ہونے والے ایک مظاہرے میں صرف خواتین شریک تھیں، کئی اور مقامات پر مظاہروں میں باحجاب طالبات سمیت گھریلو خواتین بھی بڑی تعداد میں شرکت کر رہی ہیں۔

مودی سرکار تمام تر ریاستی جبر کے باوجود بھی مظاہرین کے حوصلوں کو توڑنے میں ناکام ہے، متنازع بل کیخلاف مظاہروں میں اب تک 7 ہزار سے زائد افراد  گرفتار ہیں مگر مظاہروں میں کوئی کمی نہیں آئی۔

بریلی میں مظاہرین کا کہنا تھا کہ مودی سرکار انھیں تو جان سے مار سکتی ہے مگر ان کے حوصلے کو نہیں توڑ نہیں سکتی۔

بھارت کی عوام میں غصہ بڑھتا جا رہا ہے اور مظاہروں میں شدت آتی جا رہی ہے، بھارت کے مختلف حصوں میں حکام نے کرفیو اور ایمرجنسی قوانین نافذ کر دیئے ہیں جب کہ  انٹرنیٹ تک رسائی روک دی گئی ہے۔

دوسری جانب  حساس علاقوں میں دکانیں اور بازار بھی بند کروا دیئے گئے ہیں۔

مزید خبریں :