26 دسمبر ، 2019
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کی جانب سے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے 8 لاکھ سے زائد افراد کے نام خارج کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔
اپنے مذمتی بیان میں بلاول نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت ایک کروڑ نوکریاں اور 50 لاکھ گھر بنانے والے الیکشن منشور سے پہلے ہی یوٹرن لے چکی ہے، تجاوزات کے نام پر بے گھر اور بے روزگار ہونے والوں کے معاملے سے بھی حکومت آنکھیں چرا رہی ہے۔
بلاول کا مزید کہنا تھا کہ غریبوں پر جاری معاشی حملوں کی ذمہ دار وفاقی کابینہ ہے، لوگوں کے بے گھر ہونے، اپنے بچوں کی خوراک کیلئے پریشان خواتین کے معاملے پر حکمرانوں کی خاموشی جرم ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ان خواتین کے لیے لائف لائن ہے جو اپنے بچوں کی خاطر فاقہ کشی کرنے پر مجبور ہوتی ہیں۔
بلاول نے خبردار کیا کہ حکومت فوری طور پر فیصلہ واپس لے ورنہ پیپلز پارٹی ہر فورم پر اس کی شدید مخالفت کرے گی، پیپلز پارٹی موجودہ حکومت کی عوام دشمن اور خواتین دشمن پالیسیوں پرعمل درآمد ہونے نہیں دے گی، حکومت کا ہر وہ ممبر جو اس معاملے پر خاموش ہے وہ غریبوں کے معاشی قتل کے جرم میں برابر کا مجرم ہوگا۔
خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے 8 لاکھ 20 ہزار سے زائد شہریوں کو بے نظیر انکم سپورٹ گرام (بی آئی ایس پی) سے نکال دیا ہے۔
بی آئی ایس پی سے نکالے گئے افراد میں غیر ملکی دورہ کرنے والے، گاڑی رکھنے والے، چھ ماہ تک موبائل یا ٹیلیفون کا 1000 روپے تک بل دینے والے، نادرا کے ایگزیکٹو سینٹرز سے پاسپورٹ بنوانے والے اور سرکاری ملازمت کرنے والے افراد شامل ہیں۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن ثانیہ نشتر کا کہنا ہے کہ بی آئی ایس پی سے نکالے گئے تمام غیر مستحق افراد 2011 سے سپورٹ فنڈ حاصل کر رہے تھے۔
ثانیہ نشتر نے کہا کہ پروگرام میں بہت سارے غیر مستحق افراد کو شامل کیا گیا تھا جنہیں اسکریننگ کر کے نکالا گیا ہے، جن افراد کو پروگرام سے نکال رہے ہیں ان کی جگہ نئے لوگ آئیں گے۔