27 دسمبر ، 2019
مسلم لیگ ن کے رہنما عطاء تارڑ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سامنے پیش ہوگئے۔
پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں عطاء تارڑ نے بتایا کہ ’مجھ سے پوچھا گیا کہ میں پریس کانفرنس میں کیوں شریک ہوا؟‘
عطاء تارڈ نے کہا کہ جج ارشد ملک سے تحقیقات نہیں کی جا رہیں، ثابت ہو گیا کہ سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے، واجد ضیاء کی بطور ڈائریکٹر ایف آئی اے تقرری سیاسی ہے، انہیں ہٹانے کے لیے قانونی لڑائی لڑیں گے۔
مسلم لیگ ن کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل پنجاب عطاء اللہ تارڑ کا کہنا ہے جس کیس کی انکوائری کیلئے آج طلب کیا گیا تھا موجودہ حکومت نے اس ویڈیو کا فرانزک آڈٹ ابھی تک نہیں کروایا۔
ایف آئی اے کی ٹیم کے سربراہ ڈائریکٹر بابر بخت قریشی، ایڈیشنل ڈائریکٹر ساجد اکرم چوہدری اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر شیخ اعجاز نے عطاء اللہ تارڑ سے احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کی ویڈیو سے متعلق مریم نواز کی پریس کانفرنس کے حوالے سے سوالات کیے۔
عطاء تارڑ نے ایف آئی اے میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جج اسکینڈل کیس میں تحریری بیانات اگست میں جمع کروا دیے گئے تھے، آج پھر وہی سوالات پوچھے گئے۔
خیال رہے کہ اس سلسلے میں مسلم لیگی رہنماؤں سینیٹر پرویز رشید اور عظمٰی بخاری کو بھی 30 دسمبر کو طلب کیا گیا ہے۔
عطاء تارڑ کا کہنا تھا کہ نیازی حکومت نظام چلانے میں ناکام ہو چکی، جج ارشد ملک سے تحقیقات نہیں کی جا رہی، اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے اپنائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کے سربراہ واجد ضیاء نے دوبارہ طلبیاں شروع کر دی ہیں، فسطائیت اور انتقامی کارروائیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔
اس موقع پر ایف آئی اے دفتر کے باہر موجود لیگی کارکنوں نے نعرے بازی بھی کی۔