28 دسمبر ، 2019
وفاقی وزیر فواد چوہدری نے قومی احتساب بیورو(نیب) اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو ضم کرنے کا مطالبہ کردیا۔
ٹوئٹر پر ایک بیان میں وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ
دیگر ممالک میں وفاقی سطح پر صرف ایک مرکزی تفتیشی ایجنسی ہی ہوتی ہے جیسا کہ امریکا میں فیڈرل بیورو آف انوسٹی گیشن (ایف بی آئی) بھارت میں سینٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی آئی ) ہیں۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہمیں ایف آئی اے اور نیب کے انضمام کی ضرورت ہے تاہم اس سے پہلے حکومت اور اپوزیشن کو مذاکرات کے ذریعے اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ کس طرح اس ایجنسی کے طریقہ کار کو پراعتماد بنایا جائے ۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز وفاقی کابینہ نے نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کی بذریعہ سرکولیشن منظوری دی تھی جس کے بعدصدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بھی آرڈیننس پر دستخط کردیے ہیں جس کے بعد یہ آرڈیننس نافذ العمل ہوگیا ہے۔
نئے آرڈیننس کے تحت نیب کے اختیارات میں کمی ہوئی ہے اور اس حوالے سے قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ نیب اختیارات میں کمی سے ایف آئی اے کے اختیارات میں اضافہ ہوگا۔
وزارت قانون کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق نیب حکومتی منصوبوں اور اسکیموں میں بے ضابطگی پر پبلک آفس ہولڈر کے خلاف کارروائی نہیں کر سکے گا، تاہم کسی پبلک آفس ہولڈر نے بے ضابطگی کےنتیجے میں مالی فائدہ اٹھایا تو نیب کارروائی کر سکتا ہے۔
وفاقی و صوبائی ٹیکس اور لیویز کے زیر التوا مقدمات بھی متعقلہ محکموں یا متعلقہ عدالتوں کو منتقل ہو جائیں گے۔
آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ سرکاری ملازم کی جائیداد کو عدالتی حکم نامے کے بغیر منجمد نہیں کیا جا سکے گا اور اگر تین ماہ میں نیب تحقیقات مکمل نہ ہوں تو گرفتار سرکاری ملازم ضمانت کا حقدار ہوگا مگر سرکاری ملازم کے اثاثوں میں بے جا اضافے پر اختیارات کے ناجائز استعمال کی کارروائی ہو سکے گی۔
اس کے علاوہ نیب 50 کروڑ روپے سے زائد کی کرپشن اور اسکینڈل پر کارروائی کر سکے گا۔