Time 29 دسمبر ، 2019
پاکستان

سلیکٹڈ وزیر اعظم نے ایوان صدر کو آرڈیننس فیکٹری بنا دیا ہے: اسفند یار ولی خان

عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی— فوٹو فائل

نیب ترمیمی آرڈیننس کے خلاف پیپلز  پارٹی اور مسلم لیگ (ن) اور دیگر اپوزیشن جماعتوں سمیت عوامی نیشنل پارٹی نے بھی اپنی آواز بلند کی ہے۔

 وفاقی کابینہ نے بذریعہ سرکولیشن قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی آرڈیننس 2019 کی منظوری دے دی ہے اور صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے دستخط کے بعد یہ آرڈیننس نافذ العمل ہو گیا ہے۔

لیکن اس نیب ترمیمی آرڈیننس کے خلاف اپوزیشن جماعتیں ہم آواز بن چکی ہیں جن کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے خود کو اور دوستوں کو بچانے کے لیے نیب آرڈیننس کا سہارا لیا ہے۔

ایسے میں عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی نے بھی نیب ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ سلیکٹڈ وزیر اعظم نے ایوان صدر کو آرڈیننس فیکٹری بنا دیا ہے۔

اسفند یار ولی نے کہا کہ سلیکٹڈ وزیر اعظم نے نیب آرڈیننس میں ترمیم پشاور بی آر ٹی، مالم جبہ اسکینڈل اور ہیلی کاپٹر کیس سے بچنے کے لیے کی ہے۔

انہوں نے وزیراعظم عمران خان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئین سے متصادم قانون سازی نہیں ہو سکتی لیکن سلیکٹڈ وزیراعظم اداروں، جمہوریت اور آئین کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے۔

 اسفند یار ولی کا کہنا تھا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم نے دراصل نیب آرڈینس میں اپنے لوگوں کو بچانے کی ترمیم کی ہے اور یہ کر کے انہوں نے  پارلیمنٹ کو بے توقیر اور غیر فعال کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نیب قانون میں ترمیم چاہتی ہے تو اسے پارلیمنٹ کے ذریعے کرے ورنہ عوامی نیشنل پارٹی نیب ترمیمی آرڈینس کو مسترد کرتی ہے۔

مزید خبریں :