30 دسمبر ، 2019
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے قومی احتساب بیوریو (نیب) ترمیمی آرڈیننس پر انتقامی کارروائی کا تاثر درست نہیں ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’جیو پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ نیب کے قانون میں ترامیم کے لیے عرصے سے کوششیں جاری تھیں، نیب اصلاح کے لیے تو ن لیگ حکومت کی حکومت نے کمیٹی بنائی تھی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ اپوزیشن کا نیب ترمیمی آرڈیننس پر انتقامی کارروائی کا تاثر درست نہیں ہے، ہمیں کوئی امتیازی سلوک برتنے کی خواہش نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مختلف اداروں سے تفتیش کا مختلف کام لیا جاتا ہے، ابھی نیب ترامیم کا آرڈیننس دونوں ایوانوں میں جانا ہے آرڈیننس کی معیاد ہوتی ہے جس کے بعد قانون کی ضرورت ہوتی ہے، اگر ترمیم کے لیے اپوزیشن اچھی اور ٹھوس تجاویز لاتی ہے تو ضرور لائے ہم کھلے دل سے اپوزیشن کی ٹھوس تجاویز کو قبول کریں گے۔
دوسری جانب ’جیو پاکستان‘ میں رہنما ن لیگ میاں جاوید لطیف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیب ادارے کی بنیاد انتقام اور مخالفین کو نقصان پہنچانا ہے، اپنی باری آئی تو حکومت نیب ترمیم لے کر آگئی۔
جاوید لطیف نے کہا کہ ہمارا بیانیہ پہلے دن سے یہ ہے کہ ادارے حدود میں اور آزادانہ کام کریں اور اپوزیشن سمجھتی ہے نیب کے ادارے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ادارے منصفانہ کام کریں تو ایک ہو یا دس فرق نہیں پڑے گا کیونکہ اپوزیشن کی جدوجہد اداروں کی آزادی کے لیے ہے۔
جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ حکومت کے لوگوں سے متعلق ریفرنس تیار ہو لیکن دائر نہ ہو اس پر اپوزیشن کیسے اعتماد کر سکتی ہے، چیف ایگزیکٹو طاقت کے ذریعے ادارے کو مخالفین کے لیے استعمال نہ کریں۔
یاد رہے کہ 27 دسمبر کو وفاقی کابینہ نے بذریعہ سرکولیشن قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی آرڈیننس 2019 کی منظوری دی تھی جس کے بعد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بھی آرڈیننس پر دستخط کر دیئے تھے۔
صدر مملکت کے نیب ترمیمی آرڈیننس پر دستخط کے بعد یہ آرڈیننس نافذ العمل ہوگیا ہے مگر اپوزیشن کی جانب سے آرڈیننس پر شدید ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے اور تمام جماعتوں نے اسے مسترد کیا ہے۔