30 دسمبر ، 2019
مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر پرویز رشید کا کہنا ہے کہ انسداد منشیات فورس (اے این ایف) اور قومی احتساب بیورو (نیب) کی طرح وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو بھی سیاسی انتقام کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
جج ارشد ملک ویڈیو کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں آج مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر پرویز رشید ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوئے جب کہ عظمٰی بخاری غیر حاضر رہیں اور ان کے وکیل نے پیشی کے لیے نئی تاریخ کی درخواست دی۔
پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ ایف آئی اے کا جو کام ہے اس سے وہ کام نہیں لیا جا رہا بلکہ اس سے بھی اسی طرح کام لیا جا رہا ہے جیسے نیب سے لیا جاتا رہا۔
پرویز رشید نے بتایا کہ ایف آئی اے حکام نے ایسے سوال پوچھے جن کا نہ سر تھا نہ پیر، ایف آئی اے حکام نے پوچھا کہ پریس کانفرنس میں کون کون تھا؟ جب کہ پریس کانفرنس میں کون کون تھا سب کو پتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکام نے پوچھا ویڈیو کس نے دی اور یہ بھی سب کو پتا ہے کہ ویڈیو کس نے دی ہے۔
سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ ایف آئی اے حکام نے دوبارہ مجھے طلب کرنے کے حوالے سے پوچھا جس پر میں نے جواب دیا ہے کہ جب بلائیں گے میں حاضر ہوں۔
علاوہ ازیں انہوں نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے ملک کا مذاق بنا دیا ہے، ایف آئی اے کی طلبی سے مہنگائی کم نہیں ہوگی اس لیے حکومت عوامی مسائل دور کرنے پر توجہ دے۔
وزیراعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پرویز رشید کا کہنا تھا کہ وہ شخص جو کہتا تھا کہ این آر او نہیں دوں گا، اب اپنے دوستوں کو این آر او دے رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اے این ایف اور نیب کے بعد ایف آئی اے کو بھی سیاسی انتقام کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے مگر تینوں ادارے ناکام ہو گئے ہیں۔
پرویز رشید نے کہا کہ اے این ایف حنیف عباسی اور رانا ثنا اللہ کے کیس میں ناکام ہوئی، کیا حکومتوں کا کام یہ ہے کہ اداروں کو ناکامی کے سرٹیفکیٹس دلوائے؟
بعدازاں نواز شریف کے وطن واپسی کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی طبیعت بہتر نہیں ہے انہیں دعاؤں کی ضرورت ہے، وہ جیسے ہی صحتیاب ہوں گے وطن واپسی میں ایک منٹ کی تاخیر نہیں کریں گے۔