31 دسمبر ، 2019
عراقی دارالحکومت بغداد میں امریکی سفارخانے پر مظاہرین نے دھاوا بول دیا اور بیرونی حصے کو نذر آتش کردیا۔
گزشتہ دنوں امریکی فورسز نے مغربی عراق میں مقامی ملیشیا کتائب حزب اللہ کے ٹھکانوں پر فضائی حملہ کیا تھا جس میں 24 ارکان ہلاک ہوئے تھے۔
اس حملے کے خلاف عراقی دارالحکومت بغداد میں امریکی سفارتخانے کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس کے دوران مظاہرین نے سفارتخانے پر حملہ کیا۔
مظاہرین نے سفارتخانے میں گھسنے کی کوشش کی اور استقبالیے کے حصے کو آگ لگادی، مشتعل مظاہرین کو منشترکرنے کے لیے عراقی سیکیورٹی فورسز نے آنسو گیس کے شیل فائر کیے تاہم حملے سے قبل ہی سفارتخانے کے عملے کو نکال لیا گیا تھا۔
مظاہرین نے سیکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا اور سفارتخانے کے اطراف لگے کیمرے اور چیک پوسٹ بھی توڑ ڈالی جبکہ اس دوران مظاہرین نے امریکی پرچم بھی نذر آتش کیا۔
عراقی نگران وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے بھی مظاہرین سے سفارتخانہ فوری خالی کرنے کی اپیل کی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عراق میں امریکی سفارتخانے پر حملے کی پشت پناہی کا الزام ایران پرعائد کیا اور کہا کہ ایران نے امریکی کنٹریکٹر کو ہلاک اور کئی کو زخمی کیا، جس کا ہم نے بھرپور جواب دیا اور ہمیشہ دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اب عراق میں امریکی سفارتخانے پر حملے کی پشت پناہی ایران کررہا ہے، ہم امید کرتے ہیں عراق اپنی فورسز کے ذریعے سفارتخانے کی حفاظت کرے گا۔
یاد رہے کہ امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے فضائی حملوں پر کہا تھا کہ ایران نواز جنگجوؤں پر فضائی حملےکامیاب رہے، ایران نواز گروہ کتائب حزب اللہ کے 5 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے کہا کہ ضرورت پڑی تو مزید کارروائی بھی کر سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ فضائی حملے امریکی فورسز کو درپیش خطرات کے جواب میں کیے گئے، ایران کی ایسی کارروائیاں قبول نہیں کریں گے جو امریکیوں کو خطرے میں ڈالیں۔