31 دسمبر ، 2019
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نیا سال ملکی ترقی و اقتصادی استحکام کا سال ہوگا اور نئے سال میں عوام خوشخبریاں سنیں گے۔
وزیراعظم عمران خان سے حکومتی و اتحادی سینیٹرز نے ملاقات کی جس کی سربراہی سینیٹ میں قائد ایوان شبلی فراز نے کی۔
وزیراعظم عمران خان نے ایوان بالا کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا اور سینیٹرز کو عوامی مفاد کی قانون سازی اور مسائل اجاگر کرنے کی ہدایت کی۔
ذرائع کے مطابق حکومتی اور اتحادی سینیٹرز نے علاقائی مسائل سے وزیراعظم کو آگاہ کیا۔
اس دوران وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ نئے سال میں عوام خوشخبریاں سنیں گے، نیا سال ملکی ترقی و اقتصادی استحکام کا سال ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ نئے سال میں اہم منصوبے شروع ہوں گے جس سے حقیقی تبدیلی کے ثمرات عوام کو پہنچیں گے۔
وزیراعظم سے حکومتی اور اتحادی سینیٹرز کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ حکومتی سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے وزیراعظم سے شکوہ کیا کہ چیئرمین سینیٹ ہمیں ایوان میں بولنے کا موقع نہیں دیتے۔
سینیٹر منظور کاکڑ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی نمائندگی زیادہ ہے، تناسب سے بات کرنے کا موقع دیا جاتا ہے تاہم حکومتی وزراء اور قائد ایوان بھرپور نمائندگی کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز نے وزیراعظم عمران خان کے سامنے شکایتوں کے انبار لگادیے جبکہ سینیٹر سرفراز بگٹی نے وزیراعظم سے بلوچستان کو وزارت دینے کا مطالبہ کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ سینیٹر سرفراز بگٹی نے مطالبہ کیا کہ سینیٹرانوار الحق کاکڑ کو کابینہ میں نمائندگی دی جائے۔ تاہم وزیراعظم نے وزارت دینے کے حوالے سے کوئی یقین دہانی نہیں کرائی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں جام کمال حکومت بچانے کے لیے انوار الحق کاکڑ نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف اور بلوچستان عوامی پارٹی کے کچھ رہنما جام کمال حکوت کے پیچھے پڑگئے ہیں لیکن جام کمال اچھا کام کررہے ہیں لہٰذا ان کا ساتھ دیا جائے۔
سینٹر انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا کہ نیب میرے حوالے سے کرپشن پر غیر قانونی کارروائی کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ بلوچستان میں تحریک انصاف اور بلوچستان عوامی پارٹی (مینگل) کی اتحادی حکومت قائم ہے جس کے وزیراعلیٰ جام کمال ہیں اور ان کا تعلق بلوچستان عوامی پارٹی سے ہے۔