04 جنوری ، 2020
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کابینہ کے بعض اراکین کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وزراء کے قلمدان تبدیل کردیے۔
وزیراعلیٰ کو صوبائی کابینہ کے بعض اراکین کے رویے سے متعلق شکایات موصول ہوئی تھیں اور وہ ان کی کارکردگی سے ناخوش تھے جس کے بعد صوبائی کابینہ میں ردوبدل اور توسیع کی گئی۔
وزیربلدیات شہرام ترکئی سے محکمہ بلدیات کا قلمدان واپس لے کر ان کو صحت کی وزارت دی گئی ہے جبکہ وزیر صحت انعام ہشام کو سوشل ویلفیئر، وزیر سی اینڈ ڈبلیو اکبر ایوب کو تعلیم اور وزیر معدینات امجد علی خان کو ہاؤسنگ کے محکمے حوالے کیے گئے ہیں۔
کابینہ میں 2 نئے وزراء بھی شامل کیے گئے ہیں، شاہ محمد کو وزیر ٹرانسپورٹ جبکہ محمد اقبال وزیر کو ریلیف کا محکمہ دیا گیا ہے۔
نوشہرہ سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی خلیق الرحمان کو بطور مشیر وزیراعلیٰ برائے ہائر ایجوکیشن کابینہ میں شامل کیا گیا جبکہ مشیر تعلیم ضیاء اللہ بنگش کا قلمدان تبدیل کرکے ان کو انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کا محکمہ دیا گیا ہے۔
معاون خصوصی برائے آئی ٹی کامران بنگش کو محکمہ بلدیات کا قلمدان دیا گیا، کابینہ میں 8 معاونین خصوصی کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ غزن جمال کو محکمہ ایکسائز، ظہور شاکر کو اوقاف و مذہبی امور، عارف احمد زئی کو معدنیات، ریاض خان کو پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، تاج محمد ترند کو جیل خانہ جات، احمد حسین شاہ کو پاپولیشن ویلفیئر کے محکمے دیے گئے ہیں۔
شفیع اللہ خان وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اینٹی کرپشن اور کمپلین سیل جبکہ اقلیتی رکن وزیر زادہ معاون خصوصی برائِے اقلیتی امور ہوں گے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کا کہنا تھا کہ کابینہ میں ردوبدل کا مقصد محکموں کی کارکردگی کو بہتر بنانا ہے، اسمبلی اجلاس میں شرکت نہ کرنے والے صوبائی کابینہ کے اراکین کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور وہ صوبائی وزراء کی حاضری کو خود مانیٹر کریں گے۔
یاد رہے کہ تحریک انصاف کی وفاق، پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں حکومت قائم ہے جبکہ متعدد بار وفاق اور پنجاب کابینہ میں ردوبدل کی جاچکی ہے۔