04 جنوری ، 2020
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ایک سال غیر فعال رہنے والی پارلیمان اب آرمی ترمیمی ایکٹ پر قانون سازی کے لیے تیار ہے۔
بلاول نے کہا کہ پارلیمان سے اختیارات لینے والے ادارے ہم سے قانون سازی کا کہہ رہے ہیں، یہ ان کے لیے کامیابیاں ہیں جوجمہوریت کے لیے جدوجہد کرتے رہے۔
بلاول نے کہا کہ ’گذشتہ روز میرے اسلام آباد پہنچنے سے پہلے ن لیگ اور حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) آرمی ترمیمی ایکٹ غیر مشروط طورپر منظور کرنے پر اتفاق کرچکی تھی لیکن خوشی ہے کہ سب نے بل کو دوبارہ قائمہ کمیٹی بھیجنے کا فیصلہ کیا‘۔
بلاول نے بتایا کہ ن لیگ اور پی ٹی آئی جمعے کو ہی دونوں ایوانوں سے بل پاس کرنے پراتفاق کرچکی تھیں، پارلیمانی طریقہ کار کو نظر انداز کیا گیا، بل کو تمام ممبران میں تقسیم تک نہیں کیا گیا، نہ ہی قانون کمیٹی کودیکھنے کے لیے بھیجا گیا۔
تاہم اب خوشی ہے کہ سب نے بل کو دوبارہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی بھیجنے کا فیصلہ کیا،سینیٹ کمیٹی بھی بل پر نظرثانی کرے گی، دونوں ایوانوں کے طریقہ کارپربھی عمل کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ یکم جنوری 2020 کو وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں آرمی ایکٹ میں ترامیم کی منظوری دی گئی جس کے بعد حکومتی ٹیم نے ترامیم پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے حمایت حاصل کرنے کے لیے کوششیں شروع کردیں۔
پاکستان مسلم لیگ نے آرمی ایکٹ میں ترامیم کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کردیا اور کہا یہ فیصلہ پارٹی کے قائد میاں محمد نواز شریف کا ہے اور ہم آرمی چیف کے معاملے کو متنازع نہیں بنانا چاہتے۔
بعد ازاں حکومتی کمیٹی چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو سے حمایت حاصل کرنے زرداری ہاؤس اسلام آباد پہنچی تاہم بلاول نے حکومتی کمیٹی کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا اور کہا کہ جلد بازی نہ کی جائے اور قانون سازی کے لیے پارلیمانی قواعد و ضوابط کو بروئے کار لایا جائے۔
بلاول نے یہ بھی کہا کہ آرمی ایکٹ میں ترامیم کی منظوری کے معاملے پر بھی وہی غلطی دہرائی جارہی ہے جو آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے وقت کی گئی تھی یعنی معاملہ پہلے سینیٹ و قومی اسمبلی کی مشترکہ قائمہ کمیٹی برائے دفاع میں پیش کیا جائے جہاں سے منظوری کے بعد قومی اسمبلی اور سینیٹ میں ووٹنگ کرائی جائے۔
بعد ازاں حکومت نے 3 جنوری کو آرمی ایکٹ میں ترامیم کے بلز سینیٹ و قومی اسمبلی کی مشترکہ قائمہ کمیٹی برائے دفاع میں پیش کردیے جس نے ان بلز کی منظوری دے دی جنہیں آج قومی اسمبلی و سینیٹ میں منظوری کے لیے پیش کیا جانا تھا تاہم گزشتہ شب اچانک قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس کے شیڈول تبدیل کردیے گئے اور اب یہ اجلاس 6 جنوری بروز پیر ہوں گے۔