پاکستان
Time 04 جنوری ، 2020

قومی اسمبلی اور سینیٹ کے آج ہونے والے اجلاس ملتوی

قومی اسمبلی اورسینیٹ میں 4 جنوری کو آرمی ترمیمی ایکٹ بل منظوری کے لیے پیش کیا جانا تھا— فوٹو:فائل

قومی اسمبلی اور سینیٹ کے آج ہونے والے اجلاس ملتوی کردیے گئے۔ 

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے جانب سے جاری بیان کے مطابق قومی اسمبلی کے 4 جنوری کو دن 11 بجے ہونے والے اجلاس کا شیڈول تبدیل کردیا گیا جس کے بعد اب یہ اجلاس پیر کی شام 4 بجے ہوگا۔

ترجمان نے بتایا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس کے شیڈول میں تبدیلی قومی اسمبلی کے طریقہ کار کے قاعدہ 49 کے سب رول 2 کے تحت تفویض اختیارات کے تحت کیا۔

دوسری جانب ایوانِ بالا کے جاری اعلامیے کے مطابق سینیٹ کا  4 جنوری کی سہ پہر 3 بجے ہونے والا اجلاس بھی مؤخر کردیا گیا اور اب یہ اجلاس  پیر  6 جنوری کی دوپہر 3 بجے ہوگا۔

خیال رہے کہ قومی اسمبلی اورسینیٹ میں 4 جنوری کو آرمی ترمیم ایکٹ بل منظوری کے لیے پیش کیا جانا تھا تاہم اب یہ بل پیر کو پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

یاد رہے کہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں ترمیمی بل کی منظوری دی گئی تاہم اِس اجلاس میں جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق خان نے مخالفت کی۔

آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کیا ہے؟

یکم جنوری کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں آرمی ایکٹ میں ترامیم کی منظوری دی گئی تھی۔

وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کی منظوری دی جس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت اور توسیع کا طریقہ کار وضع کیاگیا ہے۔

آرمی ایکٹ ترمیمی بل میں ایک نئے چیپٹرکا اضافہ کیا گیا ہے، اس نئے چیپٹر کو آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی تعیناتی کا نام دیا گیا ہے۔

اس بل میں آرمی چیف کی تعیناتی کی مدت تین سال مقررکی گئی ہے جب کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت پوری ہونے پر انہیں تین سال کی توسیع دی جا سکے گی۔

ترمیمی بل کے مطابق وزیراعظم کی ایڈوائس پر قومی مفاد اور ہنگامی صورتحال کا تعین کیا جائے گا، آرمی چیف کی نئی تعیناتی یا توسیع وزیراعظم کی مشاورت پر صدر کریں گے۔

'دوبارہ تعیناتی یا توسیع عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکے گی'

ترمیمی بل کے تحت آرمی چیف کی تعیناتی، دوبارہ تعیناتی یا توسیع عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکے گی اور نہ ہی ریٹائر ہونے کی عمر کا اطلاق آرمی چیف پر ہوگا۔

علاوہ ازیں ترمیمی بل کے مطابق پاک فوج، ائیر فورس یا نیوی سے تین سال کے لیے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کا تعین کیا جائے گا جن کی تعیناتی وزیراعظم کی مشاورت سے صدر کریں گے۔

ترمیمی بل کے مطابق اگر چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی پاک فوج سے ہوا تو بھی اسی قانون کا اطلاق ہو گا، ساتھ ہی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کو بھی تین سال کی توسیع دی جاسکے گی۔

واضح رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت 28 نومبر 2019 کی رات 12 بجے مکمل ہورہی تھی اور وفاقی حکومت نے 19 اگست کو جاری نوٹیفکیشن کے ذریعے انہیں3 سال کی نئی مدت کے لیے آرمی چیف مقرر کردیا تھا جسے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے گذشتہ سال 28 نومبر کو آرمی چیف کی مدت ملازمت کیس کی سماعت کے دوران آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں 6 ماہ کی مشروط توسیع کرتے ہوئے پارلیمنٹ کو اس حوالے سے قانون سازی کرنے کا حکم دیا تھا۔ 

مزید خبریں :