Time 04 جنوری ، 2020
پاکستان

حکومت آرمی ایکٹ ترمیمی بلز سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بھیجنے پر آمادہ

وفاقی حکومت اپوزیشن کے مطالبے پر آرمی ایکٹ میں ترامیم کے بلز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بھیجنے پر تیار ہوگئی۔

گزشتہ روز قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا جس کے 13 نکاتی ایجنڈے میں آرمی ترمیمی ایکٹ شامل نہیں تھا تاہم ایکٹ کو سپلیمنٹری ایجنڈے کے طور پر پیش کیا گیا۔

وزیرمملکت علی محمد خان کی وقفہ سوالات معطل کرنےکے لیے رولز معطلی کی تحریک منظور کی گئی جس کے بعد وزیر دفاع پرویز خٹک نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے آرمی ترمیمی ایکٹ 2020 پیش کیا۔

آرمی ترمیمی ایکٹ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع میں پیش کیا گیا جہاں اس کی منظوری دی گئی جبکہ اس اجلاس میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے ارکان بھی شریک تھے۔ 

ترمیمی بل کی قائمہ کمیٹی میں منظوری کے بعد اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) نے دعویٰ کیا کہ قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے مشترکہ اجلاس میں کوئی ووٹنگ نہیں ہوئی۔

اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے آئینی طریقہ کار اپنانے کا مطالبہ کیا گیا تھا جس کے بعد اب حکومت اپوزیشن کے مطالبے پر آرمی ایکٹ میں ترمیمی بلز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بھیجنے پر تیار ہوگئی ہے۔ 

اپوزیشن نے تینوں بلز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بھجوانے کی شرط رکھی تھی جسے حکومت نے منظور کرلیا ہے۔ 

خیال رہے کہ قومی اسمبلی میں بلز آج پیش ہونا تھے لیکن گزشتہ روز ہی قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس اچانک ملتوی کیے گئے جس کے بعد اب 6 جنوری کو اجلاس ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق حکومت پیر کو آرمی، ائیر فورس اور نیول ایکٹ میں ترامیم کی قومی اسمبلی سے منظوری لے گی جبکہ قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد تینوں بلز سینیٹ میں پیش کیے جائیں گے اور اس سے متعلق قانون سازی منگل کو مکمل ہونے کا امکان ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے اجلاس میں جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق خان نے ترمیمی بل کی مخالفت کی تھی جبکہ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہداللہ خان نے مطالبہ کیا تھا کہ قانون سازی کے طریقہ کار پر عملدرآمد کیا جائے۔

آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کیا ہے؟

یکم جنوری کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں آرمی ایکٹ میں ترامیم کی منظوری دی گئی تھی۔

وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کی منظوری دی جس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت اور توسیع کا طریقہ کار وضع کیاگیا ہے۔

آرمی ایکٹ ترمیمی بل میں ایک نئے چیپٹرکا اضافہ کیا گیا ہے، اس نئے چیپٹر کو آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی تعیناتی کا نام دیا گیا ہے۔

اس بل میں آرمی چیف کی تعیناتی کی مدت تین سال مقررکی گئی ہے جب کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت پوری ہونے پر انہیں تین سال کی توسیع دی جا سکے گی۔

ترمیمی بل کے مطابق وزیراعظم کی ایڈوائس پر قومی مفاد اور ہنگامی صورتحال کا تعین کیا جائے گا، آرمی چیف کی نئی تعیناتی یا توسیع وزیراعظم کی مشاورت پر صدر کریں گے۔

'دوبارہ تعیناتی یا توسیع عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکے گی'

ترمیمی بل کے تحت آرمی چیف کی تعیناتی، دوبارہ تعیناتی یا توسیع عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکے گی اور نہ ہی ریٹائر ہونے کی عمر کا اطلاق آرمی چیف پر ہوگا۔

علاوہ ازیں ترمیمی بل کے مطابق پاک فوج، ائیر فورس یا نیوی سے تین سال کے لیے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کا تعین کیا جائے گا جن کی تعیناتی وزیراعظم کی مشاورت سے صدر کریں گے۔

ترمیمی بل کے مطابق اگر چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی پاک فوج سے ہوا تو بھی اسی قانون کا اطلاق ہو گا، ساتھ ہی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کو بھی تین سال کی توسیع دی جاسکے گی۔

واضح رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت 28 نومبر 2019 کی رات 12 بجے مکمل ہورہی تھی اور وفاقی حکومت نے 19 اگست کو جاری نوٹیفکیشن کے ذریعے انہیں3 سال کی نئی مدت کے لیے آرمی چیف مقرر کردیا تھا جسے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے گذشتہ سال 28 نومبر کو آرمی چیف کی مدت ملازمت کیس کی سماعت کے دوران آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں 6 ماہ کی مشروط توسیع کرتے ہوئے پارلیمنٹ کو اس حوالے سے قانون سازی کرنے کا حکم دیا تھا۔

مزید خبریں :