06 جنوری ، 2020
ایران کی القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد امریکا اور ایران کی جانب سے ایک دوسرے کو دھمکیوں کا سلسلہ جاری ہے اور اب ایران میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سر کی قیمت 8 کروڑ ڈالرز مقرر کی گئی ہے۔
عراق میں امریکی حملے میں ہلاک ہونے والے ایرانی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی نماز جنازہ گزشتہ روز مشہد میں ادا کی گئی جس میں ہزاروں کی تعداد میں افراد نے شرکت کی۔
برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق جنرل قاسم سلیمانی کے جنازے کے منتظم کی جانب سے تمام ایرانی باشندوں سے اپیل کی گئی کہ وہ کم از کم ایک ڈالر عطیہ دیں۔
جنازے کے منتظمین کی جانب سے مزید کہا گیا اس وقت ایران کی آبادی 8 کروڑ ہے اور اس حساب سے ٹرمپ کا قتل کرنے والے کو 80 ملین ڈالرز کی رقم بطور انعام دی جائے گی۔
دوسری جانب ایران کے رکن اسمبلی ابو الفضل ابو ترابی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے 52 مقامات کو نشانہ بنانے کی دھمکی پر ردعمل میں کہا کہ اگر ایران پر حملہ کیا گیا تو جوابی کارروائی میں امریکی سرزمین پر حملہ کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس طاقت ہے اور ہم مناسب وقت پر ضرور جواب دیں گے، وائٹ ہاؤس پر بھی حملہ کر سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران نے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا اور اسرائیل کے 35 مقامات اہداف پر ہیں جس کے جواب میں امریکی صدر نے کہا تھا کہ ہمارے پاس دنیا کی سب سے بہترین فوج ہے، اگر ایران نے حملہ کیا تو ان کے بہت سے مقدس اور اہم ثقافتی مقامات سمیت 52 اہداف کو نشانہ بنایا جائے گا۔