05 جنوری ، 2020
عراق میں ایرانی قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کے امریکی حملے میں قتل کے بعد خطے میں کشیدگی کی صورتحال ہے اور ایران نے امریکا سے بدلہ لینے کی دھمکی بھی دی ہے۔
ایران بھر میں قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی حملے میں ہلاکت پر سوگ منایا جارہا ہے جب کہ ایران کے مذہبی اہمیت کے حامل اہم شہر قُم کی مسجد جُمکران میں ایرانی روایات کے مطابق انتقام کی علامت سرخ پرچم بھی لہرادیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ 3 جنوری کو امریکا نے عراقی ائیرپورٹ پر حملہ کر کے ایران کی القدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو ہلاک کر دیا تھا۔
ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای نے امریکی حملے کو وحشیانہ جرم قرار دیتے ہوئے جنرل سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کا اعلان کیا۔
ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر جنرل غلام علی ابوحمزہ نے کہا ہے کہ جنرل سلیمانی کی موت پر ایران امریکا سے بدلہ لینے کا حق محفوظ رکھتا ہے، امریکی جہاں بھی ایران کی پہنچ میں ہوں گے انہیں نشانہ بنایا جائے گا۔
ایرانی پارلیمنٹ میں بھی ارکان نے امریکا مخالف نعرے لگائے جب کہ اسپیکر علی لاریجانی نے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کو دہشت گردی قراردیا۔
علی لاریجانی کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اس ایڈونچر کا درد ناک نتیجہ ملے گا، بہتر ہے امریکا کچھ ہونے سے پہلے خطے سے بھاگ جائے۔
ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کا کہنا ہے کہ جنرل سلیمانی پر حملہ کرکے امریکا نے خطے میں اپنی موجودگی کے خاتمے کا آغاز کردیا ہے۔
جواد ظریف کا کہنا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ عراقیوں نے جنرل سلیمانی کی موت کا جشن منایا تاہم لاکھوں عراقیوں نے بغداد میں جنرل سلیمانی کے جنازے میں شرکت کر کے امریکی وزیر خارجہ کو جواب دے دیا ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے امریکی فوجیوں یا اثاثوں پر حملے کیا تو تہران کی 52 تنصیبات کو نشانہ بنائیں گے۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہم اہداف کو انتہائی پُھرتی اور شدت سے نشانہ بنائیں گے، ان میں سے بعض مقامات ایران کے لیے نہایت اہم اور حساس ترین ہیں۔
ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ 1979 میں تہران میں 52 امریکیوں کو امریکی سفارتخانے میں یرغمال بنایا گیا تھا، امریکا مزید خطرہ نہیں چاہتا۔