Time 06 جنوری ، 2020
پاکستان

(ن) لیگ کے گرفتار رہنما احسن اقبال کا نیب آرڈیننس سے فائدہ اٹھانے سے انکار

فائل فوٹو

اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے نیب آرڈیننس سے فائدہ اٹھانے سے انکار کردیا۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کے خلاف نارووال اسپورٹس سٹی کمپلیکس کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس پر نیب حکام نے جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر انہیں عدالت میں پیش کیا۔

سماعت کے آغاز پر نیب پراسیکیوٹر نے احسن اقبال کے مزید 14 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جس پر عدالت کے جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ پہلے یہ بتائیں کہ آپ کو مزید ریمانڈ کیوں چاہیے؟

نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے پاس احسن اقبال کے خلاف بے شمار شواہد موجود ہیں، نارووال اسپورٹس سٹی کی لاگت میں 180 فیصد کا اضافہ ہوا، ایک ضلعی سطح کےگراؤنڈ پرعالمی معیار کے اسٹیڈیم جتنا خرچ کردیا گیا، منصوبے کی منظوری میں قانون کی خلاف ورزی کی گئی، احسن اقبال نے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کا چارج سنبھالنے کے بعد اختیار کا غلط استعمال کیا۔

پراسیکیوٹر نے مزید بتایا کہ احسن اقبال نےاپنی وزارت کو نارووال اسپورٹس سٹی منصوبہ پی ایس ڈی پی میں شامل کرنے کا کہا، حقیقت یہ ہے کہ وہ منصوبہ 2012 میں پنجاب حکومت کو منتقل ہوچکا تھا، 18 ویں ترمیم کے بعد 200 ملین روپے وفاقی بجٹ سے نارووال کیلئے رکھنا غیرقانونی تھا۔

نیب پراسیکیوٹر نے مزید بتایا کہ احسن اقبال کے اثاثوں کی بھی چھان بین کی جارہی ہے، ان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی ضرورت ہے، وائٹ کالر کرائم میں بااثر ملزمان کو گرفتار نہ کریں تو کوئی تعاون نہیں کرتا، سرکاری ادارے بااثر ملزمان سے ڈرتے ہیں اور ریکارڈ نہیں دیتے۔

احسن اقبال کے وکیل بیرسٹر ظفراللہ نے مزید جسمانی ریمانڈ کی مخالفت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب ایک سال سے صرف ریکارڈ کیلئے ہی خط لکھ رہا ہے، گزشتہ سماعت پر ریمانڈ کی جو وجوہات بتائی گئیں اور وہی آج بھی ہیں، اب تو نیب نے کِک بیکس اور اثاثوں کی چھان بین کی بات بھی شروع کردی ہے،لگتا ہے کہ نیب اب ترمیمی آرڈیننس کی روشنی میں بھی احسن اقبال کو اس کیس سے جوڑنا چاہتا ہے، یہ صرف اور صرف سیاسی انتقام ہے اور کچھ بھی نہیں۔

اس موقع پر عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ احسن اقبال کیس پر نیب ترمیمی آرڈیننس کا اطلاق ہوگا یا نہیں؟ جس پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اطلاق نہیں ہوگا۔

دورانِ سماعت احسن اقبال نے عدالت میں بیان دیا کہ میں نیب ترمیمی آرڈیننس کا فائدہ نہیں لینا چاہتا، جن لوگوں کو نوازنے کیلئے نیب ترمیمی آرڈیننس لایا گیا انہیں ہی فائدہ دیں۔

بعد ازاں عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی استدعا منظور کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا 7 روز جسمانی ریمانڈ دے دیا۔

احسن اقبال پر الزامات

واضح رہےکہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کو 23 دسمبر کو نیب نے گرفتار کیا۔

جیو نیوز کو ملنے والی نیب دستاویز میں کہا گیا ہے کہ نارووال اسپورٹس کمپلیکس سٹی منصوبے کی لاگت 34.410 ملین روپے سے بڑھا کر 97.520 ملین کی گئی اور لاگت بڑھانے کی کسی مجاز اتھارٹی یا فورم سے منظوری نہیں لی گئی۔

نیب دستاویز کے مطابق سی ڈی ڈبلیو پی سے منصوبے کا دائرہ کار بڑھانے کی منظوری نہ لینا اور ایسا خود کرنا بدنیتی ہے، منصوبہ پلاننگ کمیشن کے ڈیویلپمنٹ مینوئل میں درج قابل عمل اسٹڈی کے بغیر شروع کیا گیا، 50 ملین سے زیادہ کی لاگت کا اسکوپ بڑھانے کیلئے قابل عمل ہونے کی اسٹڈی ضروری ہے۔

دستاویزمیں بتایا گیا ہے کہ منصوبہ ریکارڈ کے ساتھ 15 مارچ 2012 کو پنجاب حکومت کے حوالے کیا گیا، پنجاب اسپورٹس بورڈ کو منصوبے کی حوالگی کے باوجود احسن اقبال نے اس پر وفاقی حکومت کے فنڈزخرچ کیے۔

رہنما مسلم لیگ ن پر الزام لگایا گیا ہے کہ احسن اقبال نے بدنیتی سے منصوبے کا دائرہ کار بڑھایا جس کا کوئی مطالبہ بھی نہیں کیا گیا تھا۔

نیب دستاویز کے مطابق منصوبے کا ازسرنو پی سی ون تیار کیا گیا جس کی لاگت 2498.779 ملین تھی، نئے پی سی ون کی منظوری 17 جولائی 2014 کو سی ڈی ڈبلیو پی نے دی جس کی سربراہی خود احسن اقبال کر رہے تھے۔

نیب کے مطابق منصوبے کا ایک اور پی سی ون تیار کرایا گیا جس کی لاگت 2994.329 ملین روپے تھی، سی ڈی ڈبلیو پی نے تین مئی 2017 کو اس کی منظوری دی۔

مزید خبریں :