پاکستان
Time 24 دسمبر ، 2019

احسن اقبال عدالت میں پیش، 13 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

اسلام آباد: احتساب عدالت نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کا  13 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

گزشتہ روز احسن اقبال کو قومی احتساب بیورو (نیب ) راولپنڈی نے نارووال اسپورٹس کمپلیکس کیس میں گرفتار کیا تھا۔

لیگی رہنما کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں نیب پراسیکیوٹر نے احسن اقبال کا 14 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کرنے کی استدعا کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ تفتیش مکمل کرنےکےلیے احسن اقبال کے جسمانی ریمانڈ کی ضرورت ہے۔

احسن اقبال پیشی کے دوران رہنماؤں سے ملاقات کررہے ہیں — فوٹو: عبدالحامد

 دوران سماعت احسن اقبال نے سوال اٹھایا کہ نیب انہیں جواب دے کہ کیا ان پر اس پروجیکٹ میں کرپشن کا کوئی الزام ہے؟ اس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ کرپشن یاکک بیکس وصولی کا الزام نہیں البتہ اختیارات کا ناجائزاستعمال کرکے خزانے کو نقصان پہنچانابھی کرپشن ہے۔ 

عدالت نے نیب کی استدعا منظور کرتے ہوئے احسن اقبال کا 13 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا اور انہیں 6 جنوری کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔

احسن اقبال کی گرفتاری کی وجوہات بھی سامنے آ گئیں

احسن اقبال پیشی کے دوران رہنماؤں سے ملاقات کررہے ہیں — فوٹو: عبدالحامد

جیو نیوز کو ملنے والی نیب دستاویز میں کہا گیا ہے کہ نارووال اسپورٹس کمپلیکس سٹی منصوبے کی لاگت 34.410 ملین روپے سے بڑھا کر 97.520 ملین کی گئی اور لاگت بڑھانے کی کسی مجاز اتھارٹی یا فورم سے منظوری نہیں لی گئی۔

نیب دستاویز کے مطابق سی ڈی ڈبلیو پی سے منصوبے کا دائرہ کار بڑھانے کی منظوری نہ لینا اور ایسا خود کرنا بدنیتی ہے، منصوبہ پلاننگ کمیشن کے ڈیویلپمنٹ مینوئل میں درج قابل عمل اسٹڈی کے بغیر شروع کیا گیا، 50 ملین سے زیادہ کی لاگت کا اسکوپ بڑھانے کیلئے قابل عمل ہونے کی اسٹڈی ضروری ہے۔

دستاویزمیں بتایا گیا ہے کہ منصوبہ ریکارڈ کے ساتھ 15 مارچ 2012 کو پنجاب حکومت کے حوالے کیا گیا، پنجاب اسپورٹس بورڈ کو منصوبے کی حوالگی کے باوجود احسن اقبال نے اس پر وفاقی حکومت کے فنڈزخرچ کیے۔

رہنما مسلم لیگ ن پر الزام لگایا گیا ہے کہ احسن اقبال نے بدنیتی سے منصوبے کا دائرہ کار بڑھایا جس کا کوئی مطالبہ بھی نہیں کیا گیا تھا۔

نیب دستاویز کے مطابق منصوبے کا ازسرنو پی سی ون تیار کیا گیا جس کی لاگت 2498.779 ملین تھی، نئے پی سی ون کی منظوری 17 جولائی 2014 کو سی ڈی ڈبلیو پی نے دی جس کی سربراہی خود احسن اقبال کر رہے تھے۔

نیب کے مطابق منصوبے کا ایک اور پی سی ون تیار کرایا گیا جس کی لاگت 2994.329 ملین روپے تھی، سی ڈی ڈبلیو پی نے تین مئی 2017 کو اس کی منظوری دی۔

'گرفتاری کی 5 دیگر وجوہات ہیں'

نیب کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر احمد خضر کے مطابق گرفتاری کی 5 دیگر وجوہات بھی ہیں جن میں اب تک جرم کے ثبوتوں سے احسن اقبال براہ راست جڑے ہوئے ہیں، ان کی گرفتاری کے بغیر ثبوت اکٹھے نہیں کیے جاسکتے جب کہ متعلقہ ثبوت تباہ یا غائب کرنے کا امکان ہے۔

احمد خضر کے مطابق احسن اقبال کے مفرور ہونے اور ریکارڈ کو خراب کرنے کا بھی امکان ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز گرفتاری سے قبل میڈیا سے گفتگو میں احسن اقبال کا کہنا تھا کہ نارووال اسپورٹس سٹی منصوبہ 2009 میں منظور ہوا جب پیپلز پارٹی کی حکومت تھی جس منصوبے پر اب تک اڑھائی ارب روپے خرچ ہوئے تو اس میں 6 ارب کی کرپشن کیسے ہو گئی؟

مزید خبریں :