06 جنوری ، 2020
واشنگٹن: صدر ٹرمپ نے عراق سے امریکی فوج نکالنے سے انکار کرتے ہوئے اس پر پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دے دی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق عراقی پارلیمنٹ کی جانب سے امریکی افواج کو ملک چھوڑنے کی قرارداد منظور کرنے کے بعد صدر ٹرمپ عراق پر سخت پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہاکہ ہمارے پاس عراق میں انتہائی غیر معمولی اور مہنگی ائیربیس ہے جسے اربوں ڈالر میں تعمیر کیا گیا اس لیے ہم اسے اس وقت تک نہیں چھوڑیں گے جب تک وہ (عراقی) ہمیں اس کی واپس ادائیگی نہیں کردیتے۔
انہوں نے کہا کہ اگر عراق نے امریکی افواج سے انخلا کا مطالبہ کیا تو ہم اس پر ایسی پابندیاں عائد کریں گے جو انہوں نے اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھیں ہوں گی اور ان پابندیوں کے سامنے ایران پر عائد پابندیاں بہت معمولی نظر آئیں گی۔
خیال رہے کہ ایران نے بغداد شہر میں قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا امریکا سے بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے اور پاسداران انقلاب نے کہا ہےکہ وہ جلد امریکا کی اس عارضی خوشی کو سوگ میں تبدیل کر دیں گے۔
ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے بھی اپنے ردعمل میں کہا کہ جنرل سلیمانی پر حملہ کر کے امریکا نے عالمی دہشتگردی کی ہے، امریکا نے انتہائی خطرناک اور بے وقوفانہ اقدام اٹھایا ہے جس کی قیمت انہیں چکانی پڑے گی۔
ایران نے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا اور اسرائیل کے 35 مقامات اہداف پر ہیں جس کے جواب میں امریکی صدر نے کہا تھا کہ ہمارے پاس دنیا کی سب سے بہترین فوج ہے، اگر ایران نے حملہ کیا تو ان کے بہت سے مقدس اور اہم ثقافتی مقامات سمیت 52 اہداف کو نشانہ بنایا جائے گا۔
واضح رہے کہ عراق کی پارلیمنٹ نے جنرل قاسم سلیمانی کے بغداد میں قتل کے بعد قرارداد منظور کی ہے جس میں امریکی افواج سے عراق چھوڑنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
عراق میں تقریباً 5 ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں جو داعش کے خلاف بین الاقوامی اتحادی کا حصہ ہیں۔
گزشتہ روز ایران نے بھی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد ایٹمی معاہدے کی پاسداری کرنے سے انکار کردیا ہے۔