پاکستان
Time 06 جنوری ، 2020

اگر یہ ایران اور سعودی عرب میں صلح ہے تو لڑائی کسے کہتے ہیں؟ خواجہ آصف

سابق وزیر خارجہ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر یہ سعودیہ اور ایران میں صلح ہے تو لڑائی کسے کہتے ہیں؟

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ امریکا خطے کا تھانیدار بنا ہوا ہے، جہاں حملے کیے وہاں کی عوام کے بنیادی حقوق بھی ختم ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خطے کی صورتحال پاکستان کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی ہے، خدانخواستہ ہمسائے میں آگ لگی تو ہمارا دامن بھی محفوظ نہیں رہے گا، وزیر اعظم نے ایران اور سعودی عرب میں صلح کی بات کی تھی، اگر یہ ایران اور سعودی عرب میں صلح ہے تو لڑائی کسے کہتے ہیں؟

ان کا کہنا تھا کہ خارجہ پالیسی کو بھی پولیو کے قطرے پلانے کی ضرورت ہے، ہم کہاں کھڑے ہیں کچھ پتہ نہیں، اُمہ، او آئی سی خارجہ پالیسی کچھ نہیں رہا، بھارت نے کشمیر کا اسٹیٹس تبدیل کر دیا ہے چاروں طرف آگ لگی ہوئی ہے۔

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ امریکا سے تعلقات کی خرابی نہیں چاہتا، اگر امریکا ہمارے ہمسائے میں آگ لگائے گا تو تپش ہم تک بھی آئے گی۔

کوالالمپور سمٹ میں شرکت نہ کرنے پر سابق وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ آپ نے کہا کوالالمپور جاؤں گا لیکن کیا اسٹینڈ لیا؟ آخری وقت پر ایک وزیر خارجہ بھی نہیں بھیجا گیا لہٰذا بلیک میل نہ ہوں، پاکستان ایٹمی قوت ہے دوستوں کو نہ کھوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سی پیک پر پالیسی مستقل مزاجی پر مبنی نہیں، ایران، ترکی اور ملائیشیا سے دوستی خطرے میں ڈالی گئی، سعودی عرب سے تعلق کی قدر کرتا ہوں لیکن ایک دوست کے لیے دوسرے دوست کو ذبح نہ کریں۔

خیال رہے کہ 3 جنوری کو ایران کے اہم ترین کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کی گاڑی کو عراق کے دارالحکومت بغداد کے ائیرپورٹ کے قریب امریکی صدر کے حکم پر نشانہ بنایا گیا اور ان کی گاڑی پر ڈرون کے ذریعے راکٹ فائر کیے گئے جس میں قاسم سلیمانی جاں بحق ہوگئے۔

اسی روز امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا تھا۔

امریکی وزیرخارجہ کا ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی اور ان سے عراق میں اپنے دفاع میں کی گئی کارروائی سے متعلق بات کی جس میں قاسم سلیمانی ہلاک ہوئے۔

4 جنوری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے لیے فوجی تربیت کے پروگرام کی بحالی کی توثیق کردی۔

امریکا کی معاون نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اس پروگرام کی بحالی کا فیصلہ امریکا کی قومی سلامتی کے پیش نظر کیاگیا۔

میجر جنرل قاسم سلیمانی کی موت کے بعد امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے اور خطے پر جنگ کے بادل منڈلارہے ہیں۔ اس صورتحال میں پاکستان نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ وہ کسی بھی یکطرفہ کارروائی کی تائید نہیں کرتا اور اپنی سرزمین کسی کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

مزید خبریں :