07 جنوری ، 2020
وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ آئين میں ترمیم کرسکتی ہے، اسے کوئی چیلنج نہیں کرسکتا۔
وفاقی وزیر شیخ رشید نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کی فضا بہتر ہونا شروع ہو گئی، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے ووٹ دے کر قومی ذمہ داری کا ثبوت دیا۔
معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس اعوان نے کہا کہ مخالفین کے پروپیگنڈے کو آج پارلیمنٹ نے دفن کردیا ہے۔
قومی اسمبلی میں آرمی سروسز ایکٹ میں ترمیمی بلز کی منظوری کے بعد وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کی آئین میں ترمیم کوئی چیلنج نہیں کرسکتا، سپریم کورٹ کا حکم آرٹیکل 243 کی روح کے خلاف ہے، لازمی نہیں کہ سپریم کورٹ کے تمام فیصلے درست ہوں۔
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ جس طریقے سے سپریم کورٹ نے مدت کے تعین کا کہا یہ آئین کے آرٹیکل 243 کی اسپرٹ کے خلاف ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے حتمی تو ہوتے ہیں تاہم لازمی نہیں کہ سپریم کورٹ کے تمام فیصلے درست ہوں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ جس طرح ہمیں ججز کا احترام کرنا ہے، پارلیمنٹ کا احترام کرنا ہے، اسی طرح وزیراعظم کے عہدے کا بھی احترام کرنا ہے، جس طرح سپریم کورٹ کی تشریح فائنل ہے، اسی طرح آئین کی ترمیم سپریم کورٹ کی تشریح سے بالاتر ہے۔
تمام بڑی جماعتوں نے بلز کی حمایت کی، یہ پاکستان کی حمایت ہے، شیخ رشید
وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا بِل پارلیمنٹ میں متفقہ طور پر منظور ہوگیا، تمام بڑی جماعتوں نے اس کی حمایت کی ہے، یہ پاکستان کی حمایت ہے۔
اپنے ایک ویڈیو بیان میں شیخ رشید نے کہا کہ بھارت کی خواہش تھی کہ پاکستان کے اندرانتشار پیدا ہو، لیکن پوری قوم پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے ووٹ دے کر قومی ذمے داری کا ثبوت دیا، جمہوریت کی بہتری کی فضا ملک میں شروع ہو گئی، آرمی چیف، عمران خان، پاک فوج اور پوری قوم کو مبارکباد دیتا ہوں، بحران میں سیاستدانوں نے قومی ذمے داری کا ثبوت دیا۔
مخالفین کے پروپیگنڈے کو آج پارلیمنٹ نے دفن کردیا، فردوس عاشق
وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اس قانون سازی میں قومی مفاد یہ ہے کہ خطے کی سیکیورٹی صورتحال انتہائی خراب ہے، مخالفین کے پروپیگنڈے کو آج پارلیمنٹ نے دفن کردیا ہے۔
فردوس عاشق نے مزید کہا کہ احتساب بھی قومی مفاد کا حصہ ہے، نیشنل سیکیورٹی کی بات تب مکمل ہوتی ہے جب یہ معاشرہ کرپشن فری ہو، پارلیمنٹ اور نیب ادارے ہیں، ان کی قانونی وآئینی دائرہ کارمیں رہتے ہوئے مدد جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ اداروں کے کام کو سپورٹ کرتے رہیں گے، پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
یکم جنوری کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں آرمی ایکٹ میں ترامیم کی منظوری دی گئی تھی۔
وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کی منظوری دی جس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت اور توسیع کا طریقہ کار وضع کیاگیا ہے۔
آرمی ایکٹ ترمیمی بل میں ایک نئے چیپٹرکا اضافہ کیا گیا ہے، اس نئے چیپٹر کو آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی تعیناتی کا نام دیا گیا ہے۔
اس بل میں آرمی چیف کی تعیناتی کی مدت تین سال مقررکی گئی ہے جب کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت پوری ہونے پر انہیں تین سال کی توسیع دی جا سکے گی۔
ترمیمی بل کے مطابق وزیراعظم کی ایڈوائس پر قومی مفاد اور ہنگامی صورتحال کا تعین کیا جائے گا، آرمی چیف کی نئی تعیناتی یا توسیع وزیراعظم کی مشاورت پر صدر کریں گے۔
ترمیمی بل کے تحت آرمی چیف کی تعیناتی، دوبارہ تعیناتی یا توسیع عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکے گی اور نہ ہی ریٹائر ہونے کی عمر کا اطلاق آرمی چیف پر ہوگا۔
علاوہ ازیں ترمیمی بل کے مطابق پاک فوج، ائیر فورس یا نیوی سے تین سال کے لیے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کا تعین کیا جائے گا جن کی تعیناتی وزیراعظم کی مشاورت سے صدر کریں گے۔
ترمیمی بل کے مطابق اگر چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی پاک فوج سے ہوا تو بھی اسی قانون کا اطلاق ہو گا، ساتھ ہی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کو بھی تین سال کی توسیع دی جاسکے گی۔
واضح رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت 28 نومبر 2019 کی رات 12 بجے مکمل ہورہی تھی اور وفاقی حکومت نے 19 اگست کو جاری نوٹیفکیشن کے ذریعے انہیں3 سال کی نئی مدت کے لیے آرمی چیف مقرر کردیا تھا جسے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ نے گذشتہ سال 28 نومبر کو آرمی چیف کی مدت ملازمت کیس کی سماعت کے دوران آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں 6 ماہ کی مشروط توسیع کرتے ہوئے پارلیمنٹ کو اس حوالے سے قانون سازی کرنے کا حکم دیا تھا۔