پاکستان
Time 07 جنوری ، 2020

آرمی، فضائیہ اور بحریہ ایکٹس ترمیمی بلز قومی اسمبلی میں کثرت رائے سے منظور

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں پاک آرمی، بحریہ اور فضائیہ کے ایکٹس میں ترمیم کے بلز کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔

اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم عمران خان بھی شریک ہوئے،  اسمبلی آمد پر اراکین نے وزیراعظم سے ان کی نشست پر آکر مصافحہ کیا اور اس دوران مختلف امور پر مختصر گفتگو بھی ہوئی۔

قومی اسمبلی اجلاس کی کارروائی شرع ہوتے ہی اسپیکر اسد قیصر نے 17 نکاتی ایجنڈے کو معطل کر کے ایجنڈے میں تیسرے نمبر پر موجود سروسز چیفس کی مدت ملازمت میں توسیع کی قانونی ترامیم پر کارروائی کا آغاز کیا۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی دفاع امجد علی نے قائمہ کمیٹی دفاع کی رپورٹ پیش کی، پیپلزپارٹی نے وزیردفاع کی درخواست پر مجوزہ ترامیم میں مزید ترامیم واپس لے لیں جس کے بعد وزیر دفاع پرویز خٹک نے ترامیم پیش کیں اور اسپیکر نے شق وار ووٹنگ کرائی جومنظورکرلی گئیں۔

جماعت اسلامی، جے یو آئی اور قبائلی ارکان کا واک آؤٹ

فوٹو: بشکریہ قومی اسمبلی ٹوئٹر پیج

ایوان میں ترامیم پیش کیے جانے کےدوران جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ، جماعت اسلامی اور سابق فاٹا کے دو ارکان نےاحتجاجاً  واک آؤٹ کیا۔

دوسری جانب بلوں کی منظوری کے بعد حکومتی اراکین نے ڈیسک بجاکر خوشی کا اظہار کیا۔

 ایوان سے بلوں کی منظوری کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس کل شام 4 بجے تک ملتوی کردیا۔

آرمی ترمیمی ایکٹ بل سینیٹ میں بھی پیش

دوسری جانب حکومت نے آرمی ترمیمی ایکٹ سینیٹ میں بھی پیش کردیا جسے ایوان کی معمول کی کارروائی معطل کرکے پیش کیا گیا۔

حکومت کی طرف سے اعظم سواتی نے بل پیش کیا اور اس موقع پر نیشنل پارٹی، عثمان کاکڑ اور جمعیت علمائے اسلام ف نے مخالفت کی۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے  آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل قائمہ کمیٹی دفاع کو بھیج کر سینیٹ اجلاس کل سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کردیا۔

بلوں کی منظوری کے بعد وزیراعظم کو یہ اختیار حاصل ہوگیا ہےکہ وہ تینوں مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع کرسکتے ہیں۔



آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کیا ہے؟

یکم جنوری کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں آرمی ایکٹ میں ترامیم کی منظوری دی گئی تھی۔

وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کی منظوری دی جس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت اور توسیع کا طریقہ کار وضع کیاگیا ہے۔

آرمی ایکٹ ترمیمی بل میں ایک نئے چیپٹرکا اضافہ کیا گیا ہے، اس نئے چیپٹر کو آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی تعیناتی کا نام دیا گیا ہے۔

اس بل میں آرمی چیف کی تعیناتی کی مدت تین سال مقررکی گئی ہے جب کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت پوری ہونے پر انہیں تین سال کی توسیع دی جا سکے گی۔

ترمیمی بل کے مطابق وزیراعظم کی ایڈوائس پر قومی مفاد اور ہنگامی صورتحال کا تعین کیا جائے گا، آرمی چیف کی نئی تعیناتی یا توسیع وزیراعظم کی مشاورت پر صدر کریں گے۔

'دوبارہ تعیناتی یا توسیع عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکے گی'

ترمیمی بل کے تحت آرمی چیف کی تعیناتی، دوبارہ تعیناتی یا توسیع عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکے گی اور نہ ہی ریٹائر ہونے کی عمر کا اطلاق آرمی چیف پر ہوگا۔

علاوہ ازیں ترمیمی بل کے مطابق پاک فوج، ائیر فورس یا نیوی سے تین سال کے لیے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کا تعین کیا جائے گا جن کی تعیناتی وزیراعظم کی مشاورت سے صدر کریں گے۔

ترمیمی بل کے مطابق اگر چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی پاک فوج سے ہوا تو بھی اسی قانون کا اطلاق ہو گا، ساتھ ہی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کو بھی تین سال کی توسیع دی جاسکے گی۔

واضح رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت 28 نومبر 2019 کی رات 12 بجے مکمل ہورہی تھی اور وفاقی حکومت نے 19 اگست کو جاری نوٹیفکیشن کے ذریعے انہیں3 سال کی نئی مدت کے لیے آرمی چیف مقرر کردیا تھا جسے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے گذشتہ سال 28 نومبر کو آرمی چیف کی مدت ملازمت کیس کی سماعت کے دوران آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں 6 ماہ کی مشروط توسیع کرتے ہوئے پارلیمنٹ کو اس حوالے سے قانون سازی کرنے کا حکم دیا تھا۔