07 جنوری ، 2020
بالی وڈ سپر اسٹار دپیکا پڈوکون بھی بھارتی انتہاپسندوں کے خلاف کھڑی ہوگئیں اور نئی دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں ہندو انتہا پسند تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ( آر ایس ایس) کے حملے کے خلاف احتجاج میں جاپہنچیں۔
خیال رہے کہ نئی دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں گزشتہ اتوار کو آر ایس ایس کے نقاب پوش مسلح کارکنوں نے حملہ کرکے خاتون پروفیسر اور متعدد طلبہ و طالبات کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس کے باعث اساتذہ اور یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کی صدر سمیت 20 سے زائد طلبہ و طالبات زخمی ہوگئے تھے۔
حملے کے خلاف جے این یو سمیت بھارت کے مختلف علاقوں میں احتجاج کیا جارہا ہے جب کہ مودی سرکار نے الٹا جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کی صدر سمیت 19 طلبہ کے خلاف سیکیورٹی گارڈ پر تشدد کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق دپیکا پڈوکون آر ایس ایس کی غنڈہ گردی سے زخمی ہونے والوں سے اظہار یکجہتی کے طور پر جے این یو میں ہونے والے احتجاج میں شرکت کے لیے پہنچیں اور ہندو انتہاپسندی کے خلاف مظاہرے میں طلبہ کے ساتھ کھڑی رہیں۔
دوسری جانب بھارت کے مختلف شہروں میں واقعے کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے۔
ممبئی کے گیٹ وے آف انڈیا پر گذشتہ 2 دن سے مظاہرہ کرنے والوں کو پولیس نے زبردستی ہٹادیا اور پولیس اہلکار مظاہرین کو گھسیٹتے ہوئے بسوں میں لے کرگئے۔
احتجاج میں 'کشمیر کو آزادی دو' کے پوسٹر بھی نظر آئے جب کہ ایک طالب علم نے ممبئی میں احتجاج کے دوران آزادی کے نعرے بھی لگائے۔
مظاہرین سے یکجہتی کا اظہار کرنے بالی وڈ کی شخصیات انوراگ کیشپ اور وشال ددلانی بھی ممبئی کے گیٹ وے آف انڈیا پہنچے اور مظاہرین کی ہمت بندھائی۔
بھارت کے علاوہ دنیا بھر میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلبہ کی حمایت میں مظاہرے کیے جارہے ہیں۔
نیویارک میں طلبہ نے جے این یو کے طلبہ اور اساتذہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے بھارتی قونصل خانے کے سامنے احتجاج کیا، اس کے علاوہ کولمبیا یونیورسٹی اور برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی سمیت یونیورسٹی آف سَسیکس کے طلبہ نے بھی جواہرلال نہرو یونیورسٹی میں تشدد کے خلاف مظاہرے کیے۔
ہالی وڈ اداکار جان کیوزک نے بھارتی انتہا پسند وزیراعظم نریندر مودی کو نازی جرمنی کے ڈکٹیٹر ہٹلر سے ملادیا اور ٹوئٹر پر ہٹلر اور مودی کی ایک ساتھ تصویر لگادی۔
پاکستانی وزیراعظم عمران خان تو پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ہٹلر اور نریندر مودی کے مظالم میں کوئی فرق نہیں جب کہ بھارتی سیاست دان بھی مودی کو ہٹلر سے تشبیہ دے کر انہیں آئینہ دکھا چکے ہیں ۔
خیال رہے کہ جے این یو بھارت میں بائیں بازو کی جماعت سے تعلق رکھنے والی طلبہ تنظیموں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے اور بھارت کے متنازع شہریت کے قوانین کے خلاف یہاں بھی بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا تھا جب کہ یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹس یونین کے تحت بھی ہندو انتہاپسند اقدامات کے خلاف احتجاجات کیے جاتے رہے ہیں۔