07 جنوری ، 2020
ایران کی پارلیمنٹ نے امریکی فوج کو دہشت گرد قرار دینے کا بل منظور کرلیا۔
3 جنوری کو عراق کے دارالحکومت بغداد کے ائیرپورٹ کے باہر امریکی ڈرون حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کی ذیلی فورس القدس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ اس حملے میں عراقی ملیشیا کمانڈر ابو مہدی ال مہندیس اور دیگر 9 رفقاء بھی ہلاک ہوئے تھے۔
ایرانی جنرل اور دیگر رفقاء کی میتیں ایران پہنچ چکی ہیں جہاں مختلف شہروں میں نماز جنازہ ادا کی گئی۔
جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد امریکا اور ایران میں کشیدگی عروج پر پہنچ چکی ہے اور ایران نے اپنے جنرل کی موت کا بدلہ لینے کا اعلان کررکھا ہے۔
ایرانی پارلیمنٹ نے بھی جنرل قاسم سلیمانی کا بدلہ لینے اور امریکی فوج کو دہشت گرد قرار دینے کے بلز منظور کرلیے ہیں۔
ایران کی پارلیمنٹ نے تمام امریکی فورسز کو دہشت گرد تسلیم کرنے کے بل کی منظوری دی۔
بل میں تمام امریکی فورسز کے اہلکار، پینٹاگون کے ملازمین، اس سے منسلک تنظیمیں اور وہ تمام افراد جنہوں نے سلیمانی کے قتل کا حکم دیا تمام افراد کو دہشت گرد قرار دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ یہ بل گزشتہ سال اپریل میں پیش کیے گئے بل کی ترمیم تھا جس میں امریکا کو دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے والی ریاست اور خطے میں موجود امریکی فورسز کو دہشت گرد گروپ قرار دیا گیا تھا۔
ایرانی پارلیمنٹ نے دوسرا بل جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ لینے کا بھی منظور کیا۔
ایرانی پارلیمنٹ کے 233 ارکان نے میجر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر جوابی کارروائی کے بِل کے حق میں ووٹ دیا۔
یاد رہے کہ ایران کی بدلہ لینے کی دھمکیوں کے بعد امریکا نے نیویارک، بوسٹن اور لاس اینجلس سمیت کئی شہروں میں حساس مقامات کی سیکیورٹی بڑھا دی ہے۔
گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو خبر دار کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے امریکی اہلکاروں یا اثاثوں پر حملہ کیا تو اس کی 52 تنصیبات کو نشانہ بنائیں گے۔
امریکی صدر کے بیان پر ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایرانی قوم کو کبھی دھمکیاں نہ دی جائیں ، جو 52 اہداف کا حوالہ دے رہے ہیں وہ 290 بھی یاد رکھیں۔