08 جنوری ، 2020
ایران میں یوکرین کے تباہ ہونے والے مسافر بردار طیارے کو حادثہ پیش آیا یہ پھر تخریب کاری کی گئی، مختلف بیانات سامنے آنے کے بعد نئی بحث نے جنم لے لیا۔
یوکرین کا مسافر بردار طیارہ ایران میں حادثے کا شکار ہو گیا تھا جس میں عملے کے 9 افراد سمیت 176 ہلاک ہو گئے تھے۔
ایران میں یوکرین کے سفارت خانے کی جانب سے پہلے کہا گیا کہ طیارے کے انجن میں خرابی کے باعث آگ لگی جو حادثے کی وجہ بنی۔
تاہم بعد ازاں یوکرین کے سفارت خانے کی جانب سے ایک اور بیان جاری کیا گیا جس میں سے انجن میں خرابی کا لفظ ہٹا دیا گیا۔
اس بیان کے بعد طیارے کو پیش آنے والے حادثے نے امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی کے تناظر میں انتہائی اہمیت اختیار کر لی ہے اور مختلف حلقوں کی جانب سے طیارے کو حادثے کے بجائے تخریب کاری کا نشانہ بنائے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
یوکرین نے ایران کے لیے فضائی آپریشن غیر معینہ مدت کے لیے معطل کر دیا ہے۔
دوسری جانب ایران نے حادثے کا شکار ہونے والے طیارے کا بلیک باکس دینے سے انکار کر دیا ہے۔
ایران کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے سربراہ علی عابدزادہ کا کہنا ہے ابھی طے نہیں کیا کہ حادثے کا شکار ہونے والے طیارے کا بلیک باکس کو ڈی کوڈ کرنے کے لیے کسے دیں گے لیکن طیارے کا بلیک باکس بوئنگ کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل 2014 میں روس نواز باغیوں نے یوکرین میں ملائیشیا کے مسافر بردار طیارے کو نشانہ بنایا تھا جس میں 259 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اس وقت کے امریکی صدر باراک اوباما نے حملے کی ذمہ داری روس پر عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ جدید اور مہلک روسی ہتھیاروں کی مدد کے بغیر طیارے کو گرانا ممکن نہیں تھا۔