10 جنوری ، 2020
وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ رانا ثناء اللہ نے قرآن اٹھاکر تصویر کا ایک رخ پیش کیا، عدالت میں زیر سماعت کیسز پر ایوان میں آکر تقریریں کرنا زیادتی ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی رانا ثناء اللہ نے منشیات برآمدگی کیس میں اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے قومی اسمبلی میں قرآن پاک اٹھالیا۔
ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے لیگی رہنما نے بتایا کہ یکم جولائی کو پارٹی میٹنگ میں شرکت کے لیے لاہور جا رہا تھا کہ گرفتار کر کے مجھ پر منشیات کا جھوٹا کیس ڈال دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایسا کیس ہے جس کی مجھ سے کوئی انکوائری ہی نہیں کی گئی، تفتیشی افسر نہ مجھ سے ملا اور نہ ہی کوئی بات کی، اگر حکومت کے پاس کوئی فوٹیج ہے تو ایوان میں پیش کرے۔
اس کے جواب میں وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید کا کہنا تھا کہ رانا ثناء اللہ نے قرآن اٹھاکر تصویر کا ایک رخ پیش کیا تاہم عدالت میں زیر سماعت کیسز پر ایوان میں آکر تقریریں کرنا زیادتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنہوں نے رانا ثناء اللہ پر قتل کا الزام لگایا، وہ کہاں جاکر مؤقف پیش کریں؟ رانا ثناء اللہ پر پہلا مقدمہ شریف خاندان نے درج کرایا، ان پر کالعدم تنظیموں اور ماڈل ٹاؤن میں قتل عام کے الزامات بھی ہم نے نہیں لگائے۔
یاد رہے کہ انسداد منشیات فورس (اے این ایف) نے مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر و رکن قومی اسمبلی رانا ثناءاللہ کو 2 جولائی 2019 کو فیصل آباد سے لاہور جاتے ہوئے گرفتار کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ رانا ثناء کی گاڑی سے بھاری مقدار میں منشیات برآمد کی گئی۔
رانا ثناء اللہ نے عدالت سے رجوع کیا اور پھر 24 دسمبر 2019 کو لاہور ہائیکورٹ نے رانا ثناء اللہ کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔
رانا ثناء اللہ کی جانب سے 10، 10 لاکھ روپے کے دو حفاظتی مچلکے جمع کرائے جانے کے بعد 26 دسمبر کو انہیں رہا کر دیا گیا۔