10 جنوری ، 2020
مسلم لیگ ن کے رہنما اور ممبر قومی اسمبلی رانا ثناء اللہ نے منشیات برآمدگی کیس میں اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے قومی اسمبلی میں قرآن پاک اٹھا لیا۔
اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ یکم جولائی کو پارٹی میٹنگ میں شرکت کے لیے لاہور جا رہا تھا کہ گرفتار کر کے مجھ پر منشیات کا جھوٹا کیس ڈال دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایسا کیس ہے جس کی مجھ سے کوئی انکوائری ہی نہیں کی گئی، تفتیشی افسر نہ مجھ سے ملا اور نہ ہی کوئی بات کی، اگر حکومت کے پاس کوئی فوٹیج ہے تو ایوان میں پیش کرے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا اگر میں نے اپنے پورے سیاسی کیرئیر میں کسی منشیات فروش کی سفارش کی ہو تو اللہ کی پاک کتاب ہاتھ میں اٹھا کر کہتا ہوں کہ میرے اوپر اللہ کا قہر نازل ہو۔
ممبر قومی اسمبلی نے بتایا کہ کہا گیا رانا ثناء اللہ فیصل آباد سے افغان باشندوں کے ہمراہ منشیات کا نیٹ ورک چلا رہے تھے جو پوری دنیا میں منشیات فروخت کرتے تھے، میں 6 ماہ تک جیل میں رہا، کوئی ایک دو یا 10 افغان باشندے تو گرفتار ہوئے ہوں گے جن کا میرے ساتھ تعلق ہو گا، انہیں سامنے لا کر میرا ان کے ساتھ تعلق پیش ثابت کیا جائے۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی اس معاملے پر پارلیمانی کمیٹی بنائیں یا پھر معاملے کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے، میں ہر کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کے لیے تیار ہوں، اگر اس کیس میں انصاف نہ ہوا تو آج میرا ٹرائل ہو رہا ہے، کل کسی اور کے خلاف بھی ہو سکتا ہے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اگر یہ کیس جھوٹا ہے تو ان لوگوں پر اللہ کا قہر نازل ہو جنہوں نے مجھ پر کیس بنایا ہے اور ان لوگوں پر بھی اللہ کا قہر نازل ہو جن کے کہنے پر منشیات کا کیس بنایا گیا، جن لوگوں کو اس معاملے کا پتہ ہے اور وہ خاموش ہیں ان پر بھی اللہ کا عذاب اور قہر نازل ہو۔