پاکستان
Time 31 دسمبر ، 2019

رانا ثناء کیس: کابینہ اجلاس میں وزرا ڈی جی اے این ایف پر برہم

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناء اللہ کے معاملے پر وزراء نے اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کی کاکردگی پر  برہمی کا اظہار کیا۔

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ (ن)  پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ کا کیس بھی زیر بحث آیا۔

ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) میجر جنرل عارف ملک وفاقی کابینہ کے اجلاس میں شریک ہوئے جنہوں نے کابینہ کو رانا ثناء اللہ کیس پر بریفنگ دی۔

— فوٹو: پی آئی ڈی

وفاقی کابینہ میں شامل وزراء نے ڈی جی اے این ایف سے سوال و جواب کیے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ کا کہنا تھا کہ اے این ایف کی نااہلی رانا ثناء اللہ کیس میں واضح ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ وزیرمملکت برائے انسداد منشیات شہریار آفریدی نے کہا کہ انہوں نے اس معاملے پر میرے سامنے اپنے بچوں کی قسمیں کھائیں، ان کی قسموں کی وجہ سے میں نے معاملہ من وعن بیان کردیا۔

اس پر طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ عدالتوں کو خالی قسمیں نہیں ثبوت چاہیے ہوتے ہیں جبکہ وزیرداخلہ اعجاز شاہ نے کہا کہ اے این ایف نے تو تفتیش کے بنیادی سوالات کو ملحوظ خاطر ہی نہیں رکھا۔

فیصل واوڈا نے ڈی جی اے این ایف کو کہا کہ آپ نے اس اہم معاملے پر مبہم ایف آئی آر درج کی۔ بحث کے دوران وفاقی وزراء شیریں مزاری، فواد چوہدری اور مراد سعید نے کہا کہ تفتیش آپ نے کی اب الزام وزیراعظم پر آرہا ہے، ہم جس وزیراعظم کو جانتے ہیں وہ کسی پر ہیروئن کا الزام نہیں لگوا سکتے۔

خیال رہے کہ رانا ثناء اللہ نے الزام عائد کیا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے میرا نام لے کر گرفتاری کی ہدایت کی تھی۔ 

ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزراء نے استفسار کیا کہ اے این ایف نے بروقت میڈیا کو بریف کیوں نہیں کیا؟ سیف سٹی منصوبے کے کیمروں میں وقت کا فرق کیوں آرہا ہے؟

ذرائع نے بتایا کہ ڈی جی اے این ایف کا کہنا تھا کہ ہم نے انٹری کی بجائے ایگزٹ کا ٹائم لے لیا تھا، ہمارا مقصد ملک کو منشیات سے پاک کرنا ہے، کسی پرالزام تراشی کرنا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کوئی سیاسی وابستگی نہیں، ہم حکومت کے ملازم ہیں، ہم نے کسی پرسیاسی کیس نہیں ڈالا بلکہ جو کیا وہ حقائق پر مبنی ہے۔

یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خان کی گرفتاری کے بعد وزیر مملکت شہریار آفریدی قسمیں کھاکر اور اللہ کو گواہ بناکر الزام عائد کرتے رہے تاہم ہائیکورٹ سے ضمانت منظور ہونے کے بعد شہریار آفریدی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ 

اے این ایف نے رانا ثناءاللہ کو 2 جولائی 2019 کو فیصل آباد سے لاہور جاتے ہوئے گرفتار کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ رانا ثناء کی گاڑی سے بھاری مقدار میں منشیات برآمد کی گئی۔

رانا ثناء اللہ نے عدالت سے رجوع کیا اور  پھر 24 دسمبر 2019 کو لاہور ہائیکورٹ نے رانا ثناء اللہ کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔

رانا ثناء اللہ کی جانب سے 10، 10 لاکھ روپے کے دو حفاظتی مچلکے جمع کرائے جانے کے بعد 26 دسمبر کو انہیں رہا کر دیا گیا۔

مزید خبریں :