10 جنوری ، 2020
پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کی سینئر آل راونڈر ندا ڈار کہتی ہیں کہ آسٹریلیا میں بگ بیش لیگ کھیلنے کے بعد وہ خود کو کافی بہتر کرکٹر محسوس کررہی ہیں، بگ بیش کی پلیئر ہونے کا ٹیگ لگنا پریشر ہے لیکن ساتھ ساتھ یہ ٹیگ ان کو بہتر سے بہتر پرفارم کرنے کا بھی اعتماد دیتا ہے ۔
کراچی میں سہ فریقی ویمن ٹورنامنٹ کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں ندا ڈار نے کہا کہ آسٹریلیا میں لیگ کا تجربہ کافی اچھا رہا وہاں انہوں نے ٹاپ لیول کرکٹ کھیلی اور کنڈیشنز کو سمجھا جو انہیں کافی مددگار ثابت ہوگا، اگر ورلڈ کپ میں منتخب ہوئی تو یہ تجربہ ضرور کام آئے گا ۔
ندا ڈرا نے کہا کہ انہوں نے آسٹریلیا سے آنے کے بعد اپنا تجربہ ساتھی کرکٹرز کے ساتھ بھی شیئر کیا ۔ وہ سمجھتی ہیں کہ انہوں نے دس بارہ سال آگے کی کرکٹ کھیلی ہے۔
ایک سوال پر ندا ڈار نے اس بات سے اتفاق کیا کہ ان کی موجودہ فارم اچھی نہیں لیکن فارم اچھی بری ہوتی رہتی ہے ، امید ہے فارم جلد واپس آجائے گی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ صرف بگ بیش کے تجربے پر ٹیم میں نہیں آنا چاہیں گی بلکہ اپنی کارکردگی کی بنیاد پر جگہ بنائیں گی۔
33 سالہ ندا ڈار نے کہا کہ پاکستان میں بھی خواتین کی پی ایس ایل ضروری ہوچکی ہے ، آسٹریلیا میں ساتھ کھیلنے والی جنوبی افریقی، آسٹریلین اور نیوزی لینڈ کی پلیئرز نے خواہش کا اظہار کیا کہ وہ پاکستان آکر کھیلنا چاہتی ہیں ۔ پی سی بی خواتین کرکٹرز کے لئے بھی ایسے ہی مواقع پیدا کریں تاکہ ملک میں ویمن کرکٹ کا معیار او ر بہتر ہوسکے۔
ندا ڈار نے مزید کہا کہ ان کی تو خواہش ہے کہ وہ دنیا کی ہر لیگ کھیلیں کیوں کہ وہاں ٹاپ پلیئرز کے ساتھ کھیلنے کا موقع ملتا ہے جس سے کھیل کا معیار بہتر ہوتا ہے۔