11 جنوری ، 2020
لاہور: مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ ہم اب بھی ووٹ کوعزت دو کے بیانیے پرکھڑے ہیں کیونکہ ووٹ کوعزت دو سے مراد عوامی رائے کا احترام کیا جائے لیکن آج ووٹ کہہ رہا ہے مجھے عزت دو۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ نے کہا کہ منشیات اسمگلنگ کیس میں میرے خلاف جھوٹا مقدمہ بنایا گیا، میرے خلاف الزامات بے بنیاد ثابت ہوئے، حکومت کیا کر رہی ہے سب کو معلوم ہے۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ جو سلوک میرے ساتھ ہوا وہ پی ٹی آئی والوں کے ساتھ ہوتا تو وہ سیاست چھوڑ چکے ہوتے جب کہ اس وقت سب سے زیادہ احتساب شریف فیملی کا ہو رہا ہے۔
انہوں نے پارٹی اجلاس سے متعلق بتایا کہ آج کے اجلاس میں پارٹی تنظیم سازی پربات چیت ہوئی ہے، ہم اب بھی ووٹ کوعزت دو کے بیانیے پرکھڑے ہیں کیونکہ ووٹ کوعزت دو سے مراد عوامی رائے کا احترام کیا جائے لیکن آج ووٹ کہہ رہا ہے مجھے عزت دو۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہاؤس کسی کی جاگیر نہیں،آج یہ ہیں توکل کوئی اور ہوگا بلکہ آج ان ہاؤس تبدیلی سب سے زیادہ آسان ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ متفقہ وزیراعظم آنا چاہیے جس کے بعد الیکٹورل ریفارمز لائے جائیں، ان لوگوں کو فارغ کیا جائے اور نئے لوگ لائے جائیں۔
لیگی رہنما نے وزیراعظم عمران خان کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا وزیراعظم کہتے ہیں کہ سکون قبر میں ہے تو کیا وہ پوری قوم کوقبرمیں لٹانا چاہتے ہیں۔
علاوہ ازیں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ مدت ملازمت میں توسیع پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے حمایت کی ، بس طریقہ کار پر اعتراض ہے۔