12 جنوری ، 2020
ایک دوست کے گھر کھانے پر ہم چار لوگ تھے، ان میں ایک وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار بھی تھے۔ سو ان سے کئی موضوعات پر تفصیل سے گفتگو ہوئی۔ میانوالی کا بھی ذکر آیا۔ میں نے انہیں کہا کہ میانوالی میں آرٹس کونسل کی اشد ضرورت ہے۔ موسیقی کے حوالے سے اس شہر نے ایک نئی پہچان حاصل کی ہے۔ جس کا آغاز عطااللہ عیسٰی خیلوی سے ہوا۔
افضل عاجز نے اسے نئی بلندیوں تک پہنچایا۔ شفا اللہ روکھڑی، شرافت علی خان تری خیلوی، علی عمران اعوان، امیر نواز خان، عطا محمد دائود خیلوی، استاد امیر حسین امیر، استاد نزاکت امیر، استاد شبیر شاکر، یاسر موسیٰ خیلوی، زاہد علی خان، ایوب نیازی اور استاد گل تری خیلوی کی موجودگی میں ایسا لگتا ہے کہ میانوالی جہاں کسی زمانے میں رات ہوتے ہی رائفلوں کے فائر گونجتے تھے، اب سات سروں کے سرگم جاگتے ہیں۔
میانوالی راگوں اور راگنیوں کی سرزمین بن چکا ہے یعنی خطۂ غیرت سچ مچ خطۂ حیرت میں بدل گیا ہے۔ ڈاکٹر محمد اجمل نیازی میانوالی کو خطۂ غیرت کہا کرتے ہیں۔ وہ ان دنوں شدید علیل ہیں۔ ان کی صحت کاملہ کے لئے دعا کی درخواست بھی کرتا چلوں۔ وہ ادب کے حوالے سے میانوالی کی ایک اہم ترین شخصیت ہیں۔ موسیقی میں گیت کی بھی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔ میانوالی کے گیت نگاروں میں منور علی ملک، نذیر یاد اور مظہر نیازی کا ذکر نہ کرنا ناانصافی ہوگی۔
ماضی قریب میں فوت ہونے والے شاعر محمد محمود احمد، مجبور عیسیٰ خیلوی بھی گیت نگاری کے حوالے سے اہم نام ہیں۔ میانوالی کی موسیقی کے حوالے سے ناہید نیازی اور سجاد سرور نیازی کو یاد نہ کرنا بھی زیادتی ہوگی۔ ناہید نیازی کی بیٹی نرمین نیازی بھی بہت اچھا گاتی ہے۔ عطا اللہ عیسٰی خیلوی کا بیٹا سانول نیازی بھی۔
وزیراعلیٰ نے میانوالی میں فوری طور پر آرٹس کونسل بنانے کا وعدہ کیا اور بتایا کہ وہ چند دنوں تک دوبارہ میانوالی جا رہے ہیں۔ ابھی چند روز پہلے وزیراعلیٰ نے پورے میانوالی شہر کا دورہ کیا۔ وہاں کے اسپتالوں میں گئے، غریب مریضوں کو پچاس پچاس ہزار رویے دیے۔ نئے پروجیکٹس کا معائنہ کیا۔واں بھچراں میں بلدیات کے پارلیمانی سیکرٹری ملک احمد خان کے گھر گئے، اس موقع پر ملک احمد خان نے انہیں ’’درِ نجف‘‘ نام کا گھوڑا تحفے کے طور پر دیا۔
میانوالی میں گھوڑے رکھنے کا رواج بھی بہت قدیم ہے۔ تقریباً ایک صدی ہونے کو ہے کہ بھچر خاندان نیزہ بازی میں پورے پنجاب میں سرفہرست چلا آرہا ہے۔ وہاں ہر سال کئی مرتبہ نیزہ بازی کا مقابلہ ہوتا ہے۔ نیزہ بازی کو پنجاب کی دیہی ثقافت میں کلیدی حیثیت حاصل ہے۔ گھڑ سوار گھوڑا دوڑاتا جاتا ہے اور نیزے سے اپنے ٹارگٹ پر نشانہ لگاتا ہے۔ مجھے اس بات کا علم نہیں کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے پہلے بھی گھوڑے رکھے ہوئے ہیں یا یہ ان کے اصطبل کا پہلا گھوڑا ہے، ویسے ان کے علاقہ میں بھی نیزہ بازی کے مقابلے ہوتے ہیں۔
وزیراعلیٰ جب واں بھچراں سے نکلے تو بائی روڈ وہاں سے اپنی ذاتی گاڑی میں بغیر پروٹوکول کے خوشاب پہنچے، وہاں کے ایم پی ایز سے ملاقاتیں کیں، وہاں سے نکلے تو سرگودھا آئے یہ پہلے وزیراعلیٰ ہیں جنہوں نے میانوالی سے سرگودھا تک ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر سفر کیا اور لوگوں سے مسائل سنے۔ اس سفر میں ملک احمد خان اور میانوالی کے ایم این اے امجد علی خان بھی اُن کے ہمراہ رہے۔ جہاں تک یہ بات ہے کہ وزیراعلیٰ کے اختیارات میں کمی ہوئی ہےتو یہ تاثر غلط ہے۔ وزیراعلیٰ کے حکم پر چیف سیکرٹری اور آئی جی ہر ڈویژن میں گئے، وہاں کے ایم پی ایز سے ملاقاتیں کیں اور کہا کہ پالیسی آپ نے دینی ہے عملدرآمد ہم نے کرنا ہے۔
میانوالی کے حوالے سے ہونے والے نئے پروجیکٹس پر بھی وزیراعلیٰ سے بات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان سے میانوالی کے لوگوں نے غیر مشروط محبت کی ہے ہم اُس محبت کے مقروض ہیں۔
میانوالی بہت پسماندہ ہے اس کی پسماندگی کا سبب اُس کی لیڈر شپ کا مسلسل اپوزیشن میں ہونا ہے۔ گزشتہ حکومتوں نے اِس ضلع کو صرف اس لئے نظر انداز کیا کہ یہ عمران خان کا آبائی ضلع ہے۔ سو اس وقت انتہائی ضروری ہے کہ اسے پسماندگی کے تاریک غاروں سے باہر نکالا جائے۔
صحت اور تعلیم کے شعبوں پر خصوصی توجہ دی جائے۔ ہم نے میانوالی میں 19ارب روپے کے 8میگا پروجیکٹس شروع کیے ہیں۔ پچھلے ہفتے عمران خان نے اُن کا سنگِ بنیاد رکھا ہے۔ مدر اینڈ چائلڈ اسپتال اور نرسنگ کالج کا قیام، ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال میانوالی، تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال پپلاں اور کالا باغ کے اسپتال کی تعمیر و مرمت، 15دیہی و بنیادی مراکز صحت کی تعمیر و بحالی، یونیورسٹی آف میانوالی، ہائر ایجوکیشن کی طرف سے 62کروڑ روپے کے 3پروجیکٹس، واں بھچراں میں ڈگری کالج، عیسیٰ خیل کیڈٹ کالج میں واٹر سپلائی اور دیگر سہولتیں،پبلک ہیلتھ انجینئرنگ سیکٹر کے تحت 122 منصوبے 1ارب 75کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل ہوں گے، واٹر سپلائی کی 62اسکیموں کی بحالی اور عیسیٰ خیل، دائود خیل اور کمر مشانی میں سیوریج کی اسکیموں کا سنگِ بنیاد، کس عمر خان کینال سسٹم کی تعمیر و مرمت و بحالی کے لئے 12ارب مختص-
میانوالی میں چھوٹے ڈیم بنانے کے لئے رود کوہی نالوں کی فیزیبلٹی اسٹڈی، واٹر اسپورٹس اور ٹور ازم کلب کے منصوبے، سالانہ ترقیاتی پروگرام میں میانوالی کے لئے 81پروجیکٹس جن پر 39ارب 20کروڑ روپے لاگت آئے گی- یہ تمام پروجیکٹس اپنی جگہ پر مگر میں سمجھتا ہوں کہ میانوالی آرٹس کونسل کا قیام اُن سب پر بھاری ہوگا، اس سے وہاں کی بدلتی ہوئی تہذیب کو ایک نئی روشنی ملے گی۔ خوشبوئیں بکھریں گی، میانوالی کے رنگ نکھریں گے۔