13 جنوری ، 2020
الیکشن کمیشن سے متعلق آئینی شقوں میں مزید ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کردیا گیا۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عبدالقیوم نے الیکشن کمیشن سے متعلق آئین کے آرٹیکلز 213 اور 215 میں مزید ترمیم کا بل پیش کیا۔
مجوزہ ترمیم میں کہا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تقرری پر ڈیڈلاک کا معاملہ سپریم کورٹ کے سپرد ہونا چاہیے۔
حکومت کی جانب سے الیکشن کمیشن سے متعلق بل کی مخالفت کی گئی ہے۔
حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی ) کے سینیٹر اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن ممبران اورچیف الیکشن کمشنر کی تقرری سےمتعلق معاملے پر ہم بندگلی میں داخل ہوچکے ہیں، یہ معاملہ سپریم کورٹ کے بجائے پارلیمنٹ میں ہی حل ہونا چاہیے۔
اعظم سواتی کا مزید کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی کے رولز میں دوتہائی اکثریت کی شق آئین سے متصادم ہے۔
خیال رہے کہ چیف الیکشن کمیشن سردار رضا خان 6 دسمبر 2019کو ریٹائر ہوگئے ہیں اور ان کی جگہ جسٹس (ر) الطاف قریشی قائم مقام الیکشن کمشنر کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔
چیف الکیشن کمشنر کی تقرری 45 روز کے اندر کرنا ضروری ہے اور چیف الیکشن کمشنر کے نام پر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان اتفاق ضروری ہے تاہم دونوں میں ڈیڈ لاک کے باعث یہ معاملہ ابھی تک حل نہیں ہوسکا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر اور دیگر دو ارکان کی تقرری کیلئے پارلیمانی کمیٹی کے ارکان میں بھی ابھی تک اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے۔