13 جنوری ، 2020
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اپنے دورے کے اگلے مرحلے میں سعودی عرب پہنچ گئے۔
3 جنوری کو امریکی ڈرون حملے میں جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد خطے کی کشیدہ صورتحال میں کمی کے لیے وزیراعظم عمران خان نے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کو ایران، سعودی عرب اور امریکا کا دورہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔
اسی سلسلے میں گزشتہ روز شاہ محمود قریشی ایک روزہ دورے پر ایران کے دارالحکومت تہران پہنچے تھے جہاں انہوں نے اپنے ایرانی ہم منصب جواد ظریف اور صدر حسن روحانی سے ملاقاتیں کیں۔
اب وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اپنے دورے کے دوسرے مرحلے میں سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پہنچے ہیں۔
کنگ خالد انٹرنیشنل ائیرپورٹ ریاض پہنچے پر سعودی وزارت خارجہ کے ڈپٹی منسٹر آف پروٹوکول اعظم القین، سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر راجہ علی اعجاز اور پاکستانی سفارت خانے کے سینیئر حکام نے وزیر خارجہ کا پرتپاک استقبال کیا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سعودی ہم منصب فیصل بن فرحان سے ریاض میں ملاقات کی، دونوں رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی اور خطے میں امن و امان کی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی، علاقائی اور عالمی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
وزیر خارجہ نے کشیدہ صورتحال پر قابو پانے کیلئے خطے کے دیگر وزرائے خارجہ سے ہونے والے روابط سے بھی سعودی ہم منصب کو آگاہ کیا۔
سعودی وزیر خارجہ نے مشرق وسطیٰ میں پائی جانے والی بحرانی کیفیت پر قابو پانے اور خطے کو مزید کشیدگی سے بچانے کیلئے وزیر اعظم عمران خان کی امن کاوشوں کو سراہا۔
یاد رہے کہ 3 جنوری کو عراق کے دارالحکومت بغداد کے ائیرپورٹ کے باہر امریکی حملے میں ایران کی قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی جاں بحق ہوگئے تھے جس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
اس حملے کے بعد ایران نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائل مارے تھے اور اِن حملوں میں 80 افراد کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا تاہم امریکی صدر نے ان دعووں کی تردید کردی تھی۔
اس دوران وزیراعظم عمران خان نے بھی مشرق وسطیٰ میں کشیدگی ختم کرانے کے لیے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو متحرک ہونے کی ہدایت کی تھی۔