دنیا
Time 13 جنوری ، 2020

یوکرینی طیارے کی میزائل حملے میں تباہی کیخلاف ایران میں مظاہروں کا سلسلہ جاری

مظاہرین کی جانب سے اعلیٰ حکومتی عہدیداروں سمیت سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سے بھی مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا جارہا ہے،فوٹو:برطانوی میڈٰیا

 یوکرین کے مسافر طیارے کو میزائل سے تباہ کرنے کے خلاف ایران میں حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور مظاہرین واقعے کے ذمہ داروں کو سزا سمیت اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کے استعفے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

برطانوی میڈیا کے مطابق ایرانی دارالحکومت تہران سمیت ملک کے مختلف شہروں میں دوسرے دن بھی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

احتجاج کے دوران مظاہرین کی جانب سے حکومت مخالف نعرے لگائے گئے جب کہ اس دوران سیکیورٹی فورسز سے جھڑپوں کی بھی اطلاعات ہیں جس میں فورسز کی جانب سے آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔

خیال رہے کہ یوکرین کا بوئنگ 737 طیارہ 8 جنوری کو ایران کے امام خمینی ائیرپورٹ سے اڑان بھرنے کے کچھ دیر بعد تباہ ہو گیا تھا جس میں عملے  سمیت 176 افراد ہلاک ہو گئے تھے جس میں 82 ایرانی شہری بھی شامل تھے۔

بعد ازاں ایران نے متعدد بار انکار کے بعد اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ طیارے کو غلطی سے نشانہ بنایا گیا۔

ایران طیارہ حادثے کے متاثرین کو زر تلافی دینے پر تیار

ایران کی جانب سے طیارہ حادثے میں ہلاک ہونے والے مسافروں کے لواحقین کو زر تلافی دینے پربھی رضا مندی ظاہر کی گئی ہے۔

ایران کے مقامی میڈیا کے مطابق مرکزی انشورنس کمپنی کے سربراہ غلام رضا سلیمانی کا کہنا ہے کہ یوکرین کا جہاز انسانی غلطی کی وجہ سے تباہ ہوا جس کی وجہ سے حکومت متاثرین کو ادائیگی کے سلسلے میں اچھا تعاون کرے گی۔

تاہم مظاہرین کی جانب سے اعلیٰ حکومتی عہدیداروں سمیت سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سے بھی مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

'احتجاج کرنے والے ایرانی عوام کو قتل نہ کریں'

دوسری جانب امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے فارسی زبان میں ایک اور ٹوئٹ میں ایرانی حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ احتجاج کرنے والے ایرانی عوام کو قتل نہ کریں۔

ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان سے قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ اوبرین نے کہا ہے کہ پابندیوں اور مظاہروں سے ایران بہت دباؤ میں ہے اور  مذاکرات پر مجبور ہوگیاہے لیکن مجھے کوئی پرواہ نہیں کہ وہ مذاکرات کررہے ہیں کیونکہ یہ ان کی ذمہ داری ہے لیکن انہیں جوہری ہتھیار رکھنے کی ضرورت نہیں۔

گذشتہ روز بھی امریکی صدر نے فارسی زبان میں ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ وہ ایران میں ہونے والے مظاہروں کا بغور جائزہ لے رہے ہیں اور ہم بہادر ایرانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔

اُدھر ایران میں ہونے والے مظاہروں کے بعد دارالحکومت تہران میں سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے اور پولیس اہلکاروں سمیت پاسداران انقلاب کے اہلکار گشت کررہے ہیں۔

 تہران میں برطانوی سفارتخانے کے سامنے احتجاج

مظاہرین کا کہنا تھا کہ برطانوی سفیر ایران مخالف احتجاج کے مظاہرین کو بھڑکانے میں ملوث ہیں،فوٹو:اے ایف پی

دوسری جانب تہران میں برطانوی سفارت خانے کے سامنے ایرانی شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے برطانیہ اور اسرائیل کا جھنڈا جلایا اور سفارت خانہ بند کرنے کا مطالبہ کیا۔

برطانوی میڈیا کے مطابق تہران میں واقع برطانوی سفارت خانے کے باہر حکومت کے حامی مظاہرین نے احتجاج کرتے ہوئے برطانوی سفیر کو ملک بدرکرنے کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ برطانوی سفیر ایران مخالف احتجاج کے مظاہرین کو بھڑکانے میں ملوث ہیں۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز مبینہ طور پر مظاہروں میں شریک تہران میں تعینات برطانوی سفیر کو گرفتار کرلیا گیا تھا تاہم انہیں بعد میں رہا کر دیا گیا۔

لندن میں ایرانی سفیر  کی طلبی، برطانوی سفیر کی گرفتاری پر احتجاج

لندن میں برطانوی وزارت خارجہ نے ایرانی سفیر کو طلب کرکے واقعے پر شدید احتجاج کیا ہے اور معافی مانگے کا مطالبہ کیا ہے۔

برطانیہ کا کہنا ہے کہ ایران کا یہ اقدام ویانا کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔

سفیر کو گرفتار کرنے پر برطانیہ سمیت امریکا اور یورپی ممالک نے ایران کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

متاثرہ خاندانوں کو انصاف ملنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، جسٹن ٹروڈو

ادھر کینیڈا میں یوکرینی طیارے میں ہلاک ہونے والے افراد کی یاد میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

اس موقع پر لواحقین سے خطاب کرتے ہوئے کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا تھا کہ وہ متاثرین کے ساتھ ہیں اور متاثرہ خاندانوں کو انصاف ملنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

جسٹن ٹروڈو نے ایران سے مطالبہ کیا کہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کرکے اصل حقائق سامنے لائے جائیں تاکہ پتا چل سکے کہ یہ خوفناک حادثہ کیوں رونما ہوا ۔

خیال رہے کہ تہران سے یوکرین کے دارالحکومت کیف جانے والے طیارے میں 63 کینیڈین شہری بھی سوار تھے۔

مزید خبریں :