دنیا
Time 14 جنوری ، 2020

ایران، امریکا کشیدگی نہ ہوتی تو جہاز کے متاثرین آج زندہ ہوتے: ٹروڈو

کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو—فوٹو فائل

اوٹاوا: کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے ایران میں تباہ ہونے والے یوکرینی طیارے سے متعلق کہا ہےکہ اگر امریکا ایران کشیدگی نہ ہوتی تو حادثے کا شکار ہونے والے 176 افراد آج زندہ ہوتے۔

عرب خبر رساں ادارے کے مطابق ایک انٹرویو میں جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ گزشتہ ہفتے تہران سے پرواز کرنے والے یوکرینی طیارے کو حملے کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں 57 کینیڈین شہری سمیت 176 افراد ہلاک ہوئے۔

اس موقع پر کینیڈین وزیراعظم امریکی حملے میں جنرل سلیمانی کی ہلاکت کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی کے نتیجے میں پیش آنے والے حادثے کا ذمہ دار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ٹھہرانے سے محتاط رہے۔

جسٹن ٹروڈو کا کہنا تھا کہ اگر خطے میں حالیہ کشیدہ صورتحال نہ ہوتی تو آج حادثے کا شکار ہونے والے تمام کینیڈین شہری اپنے اہل خانہ کے ساتھ موجود ہوتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ  جنگ اور تنازع کے نتیجے میں خمیازہ ہمیشہ معصوموں کو بھگتنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ کینیڈین سمیت بڑے کارپوریٹ لیڈر ان اموات میں ٹرمپ کو الزام دیتے ہیں، اس بارے میں ٹرمپ کو بھی بتاچکا تھا۔

کینیڈین وزیراعظم نے حادثے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اس گہرے دکھ اور  نقصان کے حوالے سے بات کی ہے اور  واضح جواب مانگا ہے کہ آخر یہ کیسے ہوا اور ہم ایسا کیا کررہے ہیں کہ  اس طرح کے واقعات مستقبل میں پیش نہ آئیں۔

کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو—فوٹو رائٹرز

جسٹن ٹروڈو  نے کہا کہ عراق میں نیٹو کے ٹریننگ مشن میں کینیڈا کے فوجی دستے بھی شامل ہیں، جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے ٹرمپ کے احکامات سے قبل کسی طرح کی وارننگ جاری کرنی چاہیے تھی۔

ٹروڈو نے یوکرینی حادثے میں کینیڈین شہریوں کی ہلاکت پر انصاف کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ ایرانی حکومت کو بہت احتیاط سے اس پورے معاملے پر توجہ دینی چاہیے۔

ادھر معروف کارپوریٹ رہنما سمیت کچھ کینیڈین حکام امریکی صدر ٹرمپ کو ہلاکتوں کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں جب کہ ٹروڈو نے مزید بتایا کہ وہ اس متعلق ٹرمپ سے بھی بات کرچکے ہیں۔

طیارہ حادثے کا پسِ منظر

3 جنوری کو امریکا نے بغداد میں میزائل حملہ کرکے ایرانی قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کردیا تھاجس کے بعد ایران کی جانب سے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بدلہ لینے کا اعلان کیا گیا تھا۔

8 جنوری کی علی الصبح ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے عراق میں موجود امریکی فوج کے دو ہوائی اڈوں کو میزائلوں سے نشانہ بنایا جس میں 80 ہلاکتوں کا بھی دعویٰ کیا گیا تاہم امریکا نے اس حملے میں کسی بھی امریکی فوجی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی تردید کی ہے۔

جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد ایران امریکا کشیدگی کے دوران 8 جنوری کو یوکرین کا مسافر طیارہ ایران میں گر کر تباہ ہوا جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار تمام 176 افراد ہلاک ہوئے۔

طیارہ تہران سے یوکرین کے دارالحکومت کیف جا رہا تھا جس میں 82 ایرانی اور 63 کینیڈین شہری بھی سوار تھے۔

امریکا، کینیڈا اور دیگر مغربی ممالک کی جانب سے الزام عائد کیا جارہا تھا کہ طیارے کو ایران نے میزائل سے نشانہ بنایا تاہم ایران نے کئی مرتبہ طیارے کو نشانہ بنائے جانے کے بیانات کی تردید کی۔

لیکن حادثے کے تین روز بعد ایران نے طیارے کو غلطی سے میزائل سے نشانہ بنانے کا اعتراف کرلیا۔

مزید خبریں :