پاکستان
Time 14 جنوری ، 2020

‘کیا مریم ریسٹورینٹ میں والد کی تیمار داری کریں گی‘؟

لاہور: وزیر صحت پنجاب یاسمین راشد نے کہا ہے کہ نوازشریف  کو علاج کے لیے دی گئی مہلت ختم ہوگئی اگر ان کی طبیعت بہتر ہے تو ہمیں رپورٹ بھیجیں۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ نوازشریف کی سوشل میڈیا پروائرل ہونے والی ویڈیو سب نے دیکھی ہے، انہیں علاج معالجے کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی تھی، ان کو دی جانے والی مہلت 25 دسمبر کو ختم ہو گئی تھی۔

یاسمین راشد نے بتایا کہ ہمیں خط بھیجا گیا جس میں نوازشریف کو لاحق مختلف بیماریوں کا علاج کرایا گیا، ہم نے کل دیکھا وہ ریسٹورینٹ میں بیٹھے چائے پی رہے ہیں جس کےبعد نواز شریف کے ذاتی معالج کو فون کیا اور کہا کہ ایک طرف آپ کہتے ہیں نوازشریف کی حالت بہت خراب ہیں اور انہیں فالج کا اندیشہ ہے۔

وزیر صحت پنجاب نے بتایا کہ ہمیں نہیں لگتا کہ نوازشریف لندن میں علاج کروارہے ہیں، اگر ان کی طبیعت بہتر ہوگئی ہے تو ہمیں رپورٹ بھیجیں، ہمیں کوئی معلومات نہیں لندن میں کیا علاج ہورہا ہے، ہمیں بتایا جائے کہ کیا سیر سپاٹے بھی علاج کا حصہ ہیں؟

یاسمین راشد نے مزید کہا کہ ایک طرف بیٹی ابا کی تیمارداری کے لیے درخواست دے رہی ہے کیا وہ ابا کی ریسٹورینٹ میں بیٹھ کر تیمارداری کریں گی؟ یہ لوگ ہمیں سب رپورٹیں نہیں بھیج رہے، جو انہوں نے بھیجا اس میں کوئی نئی بات نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 6 ہفتے میں کوئی کچھ نہیں ہوا تو کیوں نہیں ہوا، پھر کس بنیاد پر آپ مزید توسیع کے لیے درخواست دے رہے ہیں، ہمارے لیے بہت پریشانی کی بات ہے، آپ علاج کے لیے گئے ہیں، آپ سزا یافتہ ہیں، ہم نے اس لیے ریلیف دیا کہ آپ اپنا علاج کرائیں اور واپس آئیں، یہ بہت تشویشناک بات ہے آپ علاج کا کہہ کرگئے، لگتا ہے علاج نہیں کرارہے، اگر علاج ہوتا تو کچھ نہ کچھ نتیجہ بھیجتے۔

یاسمین راشد نے بتایا کہ ڈاکٹر عدنان کو کہا ہےکہ جو کچھ ہورہا ہے تحریری طور پر بھجوائیں، ہوا خوری ریسٹورینٹ میں کب ہوتی ہے؟ ایک بندہ جسے کہا گیا کہ اسے فالج کا اندیشہ ہے اس وقت ان کے معالج کو ساتھ ہونا چاہیے، یہاں کہتے تھے انہیں ابھی کچھ ہوجائے گا، کیا ریسورینٹ کی آب و ہوا بہت اچھی تھی؟ یا وہ خاص ہوا والی ریسٹورینٹ تھی جہاں نوازشریف گئے؟

واضح رہے کہ گزشتہ روز نوازشریف کی لندن کے ایک ریسٹورینٹ سے تصویر سامنے آئی تھی جس میں وہ شہبازشریف اور دیگر کے ہمراہ موجود تھے، تصویر سامنے آنے کے بعد حکومتی حلقوں کی جانب سے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

نواز شریف کی خرابی صحت کا پس منظر

قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی حراست میں میاں نوازشریف کی طبیعت 21 اکتوبر کو خراب ہوئی اور ان کے پلیٹیلیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوئی، اسپتال منتقلی سے قبل سابق وزیراعظم کے خون کے نمونوں میں پلیٹیلیٹس کی تعداد 16 ہزار رہ گئی تھی جو اسپتال منتقلی تک 12 ہزار اور پھر خطرناک حد تک گرکر 2 ہزار تک رہ گئی تھی۔

اسی دوران نواز شریف کو لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت دی اور ساتھ ہی ایک ایک کروڑ کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے 26 اکتوبر کو ہنگامی بنیادوں پر العزیزیہ ریفرنس کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی اور انہیں طبی و انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 29 اکتوبر تک عبوری ضمانت دی اور بعد ازاں 29 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم کی سزا 8 ہفتوں تک معطل کردی تھی۔

حکومت نے نوازشریف کو بیرون ملک علاج کے لیے جانے کی غرض سے انڈیمنٹی بانڈ کی شرط رکھی تھی جسے لاہور ہائی کورٹ نے ختم کیا۔

عدالت نے بیان حلفی کی بنیاد پر نواز شریف کو 4 ہفتوں کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد نواز شریف 19 نومبر کو لندن روانہ ہوگئے تھے۔

خیال رہے کہ العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں سابق وزیراعظم کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

مزید خبریں :