14 جنوری ، 2020
بالی وڈ ہدایت کار اور فلمساز انوراگ کشیپ نے متنازع شہریت کے قانون کے خلاف اپنے ردعمل میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ہی ان کے والد کا برتھ (پیدائشی) سرٹیفکیٹ دکھانے کا مطالبہ کردیا۔
بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف ہر طبقے کی جانب سے احتجاج کیا جارہا ہے ،طلبہ سمیت سول سوسائٹی کے علاوہ بالی وڈ سے بھی متنازع اور متعصبانہ شہریت کے قانون کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بالی وڈ کے معروف ہدایت کار، فلمساز اور مصنف انوراگ کشیپ گذشتہ سال دسمبر میں اس متنازع قانون کی پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد سے آواز اٹھارہے ہیں اور مسلسل مودی سرکار کی متعصبانہ پالیسیوں پر تنقید کررہے ہیں۔
اب انو راگ کشیپ نے ٹوئٹر پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنا اور اپنے والد سمیت پورے خاندان کے برتھ سرٹیفکیٹ قوم کو دکھائیں۔
انو راگ کشیپ کا کہنا ہے کہ یہ سارے برتھ سرٹیفکیٹ دکھانے کے بعد ہی نریندر مودی بھارت کے شہریوں سے شہریت کے کاغذات طلب کرسکتے ہیں۔
بالی وڈ ہدایت کار نے مودی سرکار پر مزید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت اس وقت ہی مذاکرات کرے گی اگر اسے بات کرنا آتا ہو، یہ لوگ کسی ایک بھی سوال کا سامنا نہیں کرسکتے، ان کے پاس کوئی منصوبہ نہیں اور نہ ہی انہوں نے کوئی نظام بنایا ہے۔
انہوں نے بی جے پی حکومت کو نااہل حکومت قرار دیتے ہوئے کہا کہ متنازع شہریت کا قانون ان کے نوٹ بندی والے منصوبے جیسا ہے، ان کا کوئی منصوبہ اور کوئی وژن نہیں بس غنڈہ گردی ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بالی وڈ اداکارہ سوارا بھاسکر ، تپسی پنو اور اداکار رتیش دیش اور سُشانت سنگھ بھی متعصبانہ قانون کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے مودی حکومت کو آئینہ دکھا چکے ہیں۔
متنازع شہریت بل 9 دسمبر 2019 کو بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں (لوک سبھا) سے منظور کروایا گیا تھا اور 11 دسمبر کو ایوان بالا (راجیہ سبھا) نے بھی اس بل کی منظوری دیدی تھی۔
بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں میں وزیرِ داخلہ امیت شاہ کی جانب سے بل پیش کیا گیا جس کے تحت پاکستان، بنگلا دیش اور افغانستان سے بھارت جانے والے غیر مسلموں کو شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو نہیں۔
متنازع شہریت بل بھارتی صدر رام ناتھ کووند کے دستخط کے بعد باقاعدہ قانون کا حصہ بن گیا ہے۔