دنیا
Time 15 جنوری ، 2020

روسی وزیراعظم اور کابینہ نے استعفیٰ دے دیا

دمتری میدیدوف نے مستعفی ہونے سے قبل روسی صدر سے ملاقات کی اور  قوم سے خطاب کے حوالے سے اظہار خیال کیا،فوٹوفائل

روسی وزیراعظم دمتری میدیدوف اور ان کی کابینہ نے استعفیٰ دے دیا جسے صدر ولادی میر پیوٹن نے قبول کرلیا ہے۔

روسی میڈیا کے مطابق وزیراعظم دمتری میدیدوف اور ان کی پوری کابینہ مستعفی ہوگئی ہے، حکومت کا استعفیٰ روسی صدر پیوٹن کے قوم سے سالانہ خطاب کے بعد دیا گیا جس میں انہوں نے روسی آئین میں اصلاحات کی تجاویز پیش کیں۔

رپورٹ کے مطابق روسی صدر پیوٹن نے استعفیٰ منظور کرتے ہوئے وزراء کو ہدایت کی ہے کہ وہ نئی حکومت کی تشکیل تک نگران حکومت کی حیثیت سے کام جاری رکھیں۔

روسی میڈیا کا کہنا ہے کہ دمتری میدیدوف نے مستعفی ہونے سے قبل روسی صدر سے ملاقات کی اور ان سے قوم سے خطاب کے حوالے سے اظہار خیال کیا۔

اس موقع پر پیوٹن نے انہیں روسی قومی سلامتی سے متعلق اہم ادارے روسی سیکیورٹی کونسل میں ڈپٹی سیکرٹری کے نئے عہدے کے منصوبے سے متعلق آگاہ کیا اور انہیں اس عہدے کی پیشکش بھی کی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق روسی پارلیمنٹ میں ہونے والی اس پیش رفت کا تعلق روسی آئین میں ہونے والی ان اصلاحات اور تبدیلیوں سے ہے جس کے متعلق پیوٹن نے قوم سے اپنے خطاب میں ذکرکیا۔

پیوٹن کی پارلیمنٹ کو  مزید اختیارات دینے کی تجویز

قوم سے اپنے سالانہ خطاب میں روسی صدر نے پارلیمنٹ کو وزیراعظم منتخب کرنے سمیت مزید اختیارات دینے کی تجویز  پیش کی ہے۔

خیال رہے کہ روسی آئین کے تحت وزیراعظم کا تقرر صدر، پارلیمنٹ کی منظوری سےکرتا ہے۔

ولادی میر پیوٹن نے مجوزہ آئینی اصلاحات کے لیے ریفرنڈم کرانے کا بھی اعلان کیا ہے۔

روسی پارلمنٹ  ڈوما،فوٹو،آر ٹی

اپنے خطاب میں پیوٹن کا کہنا تھا کہ وہ روس کے مضبوط صدارتی نظام کو تبدیل نہیں کرنا چاہتے تاہم صدارت کے امیدواروں کے لیے موجود معیار کو سخت کرنا چاہتے ہیں۔

روسی صدر کی نئے وزیراعظم کیلئے ٹیکس کمشنر کو عہدے کی پیشکش

روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے ملک کے نئے وزیراعظم کے لئے فیڈرل ٹیکس سروس کے کمشنر میخائل میشوستن کو عہدے کی پیشکش کی ہے۔ 

صدارتی آفس کے مطابق روسی صدر پیوٹن کنے نئے وزیراعظم کے لیے میخائل میشوستن کو عہدے کی پیشکش ملاقات کے دوران کی جو انہوں نے قبول کرلی ہے۔

میخائل میشوستن عہدہ قبول کرنے کے بعد اب ایک ہفتے میں پارلیمنٹ سے منظوری لیں گے۔

پیوٹن آئینی اصلاحات کیوں کرنا چاہتے ہیں ؟

اس حوالے سے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پیوٹن یہ اصلاحات اس لیے کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ 2024 میں عہدہ صدارت کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی اقتدار کی کشتی میں سوار رہ سکیں۔

خیال رہے کہ  پیوٹن تقریباً 2 عشروں سے روس میں برسر اقتدار ہیں پہلی بار وہ 1999 میں قائم مقام صدر بنے تھے جس کے بعد سن 2000 اور 2004 کے الیکشن میں صدر کی حیثیت سے منتخب ہوئے۔

2008 سے 2012 تک وہ روس کے وزیراعظم رہے اس دوران صدارت کی ذمہ داریاں دمتری میدیدوف نے انجام دیں، جس کے بعد 2012 اور 2018 میں بھی پیوٹن روس کے صدر منتخب ہوئے۔ اس دوران 2008 میں صدارت کے عہدے کی میعاد 4 سے بڑھا کر 6 سال کردی گئی تھی۔

مزید خبریں :