پاکستان

بی این پی اور جی ڈی اے کو منانے کی حکومتی کوششوں میں مثبت پیش رفت

اتحادیوں کی ناراضی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لیے نیا چیلنج بن گئی۔

حکومت کا اتحادیوں کو منانے کا مشن جاری ہے، گرینڈ ڈیموکریٹ الائنس (جی ڈی اے) کو ترقیاتی فنڈز جلد دینے اور سندھ سے متعلق فیصلوں پر اعتماد میں لینے کی یقین دہانی کرا دی۔

ادھر حکومتی ٹیم نے بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل سے آئندہ دو ہفتوں میں مزید 500 لاپتہ افراد بازیاب کرانے کا وعدہ کرلیا۔

حکومتی مذاکراتی ٹیم کی اتحادی جماعت جی ڈی اے اور بی این پی مینگل کے وفود سے مذاکرات ہوئے۔ ذرائع کے مطابق اتحادیوں کو منانے کے مشن میں کافی پیش رفت ہوئی ہے۔

حکومت اور جی ڈی اے میں اب کوئی معاملہ حل طلب نہیں رہ گیا، جہانگیر ترین

ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی سربراہی میں جی ڈی اے کے وفد نے جہانگیر ترین کی سربراہی میں ملنے والی حکومتی ٹیم سے شکوہ کیا کہ ترقیاتی فنڈز دیے جا رہے ہیں اور نہ ہی سندھ کے حوالے سے کیے گئے فیصلوں پر اعتماد میں لیا جاتا ہے۔

حکومتی کمیٹی نے یقین دہانی کرائی کہ ترقیاتی فنڈز جلد دے دیے جائیں گے اور باقی شکایات بھی دور کی جائیں گے۔

جہانگیر ترین کا کہنا ہے حکومت اور جی ڈی اے میں اب کوئی معاملہ حل طلب نہیں رہ گیا، جی ڈی اے پہلے بھی حکومت کا اہم حصہ تھی اور آئندہ بھی ہماری اتحادی رہے گی۔

بلوچستان میں گزشتہ10 دن کے دوران 42 لاپتہ افراد بازیاب ہوئے، حکومتی ٹیم

حکومتی ٹیم نے اس کے بعد ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کی قیادت میں بی این پی مینگل کے وفد سے ملاقات کی اور 6 نکاتی ایجنڈے پر مذاکرات کیے۔

ذرائع کے مطابق بی این پی مینگل کے وفد نے لاپتہ افراد کی بازیابی، گوادر میں 95 فیصد لیبر اور 50 فیصد ہنرمند لیبر بلوچستان سے لینے، گودار میں غیر مقامی افراد کے شناختی کارڈ پر گوادر کا مستقل پتہ درج نہ کرنے اور ووٹ کا حق نہ دینے کے مطالبات پیش کیے۔

ذرائع کے مطابق حکومتی ٹیم نے کہا گزشتہ 10 دن کے دوران 42 لاپتہ افراد بازیاب ہوئے ، آئندہ دو ہفتوں میں مزید 500 سے زائد لاپتہ افراد کو بازیاب کرالیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق حکومتی ٹیم نے بی این پی مینگل کے وفد کو یہ یقین بھی دلایا کہ گوادر میں بلوچ لیبر اور غیر مقامی افراد کے حوالے سے قانون سازی کی جائے گی، دونوں جماعتوں کے قانونی ماہرین کی ٹیم تشکیل دی جائے گی جو قانون سازی کے امور اور گوادر پورٹ آرڈیننس2002  کا جلد جائزہ لے گی۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں بی این پی مینگل کے وفد نے عزم ظاہر کیا کہ ان کی جماعت کا حکومت کے ساتھ اتحاد جاری رہے گا۔

خیال رہے کہ ان دنوں وفاق میں حکومت کی اتحادی جماعتیں ناراض ہیں اور انہوں نے حکومت کو اتحاد میں شمولیت کے وقت کیے گئے وعدے یاد دلادیے ہیں۔

سب سے پہلے بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل نے صوبے کے مسائل حل نہ ہونے پر حکومت سے علیحدہ ہونے کی دھمکی دی۔

پھر ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے تحفظات کا اظہار کیا اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی سے مستعفی ہوگئے۔

وزیراعظم کی ہدایت پر حکومتی وفد ایم کیو ایم کو منانے بہادرآباد پہنچا تاہم خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ وہ کابینہ میں واپس نہیں آئیں گے البتہ حکومت کے ساتھ ہیں۔

بعد ازاں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس نے تحفظات کا اظہار کردیا جنہیں منانے گورنر سندھ کنگری ہاؤس پہنچے اور انہیں یقین دہانی کرائی کہ ان کے مطالبات حل ہوں گے۔

پھر خبر آئی کہ ق لیگ نے بھی حکومت سے اپنے تحفظات کا اظہار کردیا ہے اور کہا ہے کہ اختیارات میں رکاوٹ اور حلقوں میں مداخلت ختم کی جائے اور ترقیاتی فنڈز فوری دیے جائیں ورنہ دھماکا ہوگا۔ ق لیگ نے حکومت کو ایک ہفتے کی ڈیڈ لائن دی ہے اور کہا ہے کہ مونس الہی ٰ کے لیے وزارت جیسا منفی پراپیگنڈا ہر گز نہیں ہونا چاہیئے۔

مزید خبریں :