پاکستان
Time 17 جنوری ، 2020

رانا ثناء اللہ کا ڈی جی اے این ایف کو جواب

فائل فوٹو

لاہور: منشیات اسمگلنگ کیس میں نامزد مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناء اللہ نے ڈائریکٹر جنرل اے این ایف کے بیان پر اپنا جوابی رد عمل دیا ہے۔

گزشتہ روز ڈی جی انسداد منشیات فورس (اے این ایف) میجر جنرل عارف ملک نے کہا تھا کہ سرعام قتل کرنے والا بھی خود کو بے گناہ کہتا ہے، رانا ثناءاللہ کا معاملہ عدالت میں ہے اس لیے وہ ثبوت بھی عدالت میں دیں۔

رانا ثناء اللہ نے ڈی جی اے این ایف کو جواب دیتے ہوئے کہا ہےکہ ڈی جی اس عدالت جانےکاکہہ رہے ہیں جس کا جج ان کی مرضی کے مطابق کام کرتاہے اور اگر کام نہ کرے تو اس کا واٹس ایپ پر تبادلہ ہوجاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اے این ایف کے جج ارشد منظور کے سامنے میری ضمانت کی درخواست زیر سماعت تھی، جب عدالت مجھے ضمانت دینےکی خواہاں ہے تو عدالت سے ایک گھنٹے کا وقت لیا گیا، 35 منٹ میں جج کو واپس بھیج دیا گیا۔

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے کیس میں آزاد یا پارلیمانی کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے، اسپیکر میرے کیس میں کمیشن یا کمیٹی کے قیام کے حامی ہیں مگر ان کی بھی کچھ مجبوریاں ہیں، اسپیکر 6 ماہ میں میرے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرسکے۔

رانا ثناء کیس کا پسِ منظر

یاد رہے کہ انسداد منشیات فورس (اے این ایف) نے مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر و رکن قومی اسمبلی رانا ثناءاللہ کو 2 جولائی 2019 کو فیصل آباد سے لاہور جاتے ہوئے گرفتار کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ رانا ثناء کی گاڑی سے بھاری مقدار میں منشیات برآمد کی گئی۔

رانا ثناء اللہ نے عدالت سے رجوع کیا اور پھر 24 دسمبر 2019 کو لاہور ہائیکورٹ نے رانا ثناء اللہ کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔

رانا ثناء اللہ کی جانب سے 10، 10 لاکھ روپے کے دو حفاظتی مچلکے جمع کرائے جانے کے بعد 26 دسمبر کو انہیں رہا کر دیا گیا۔

یاد رہے کہ چند روز قبل مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی رانا ثناء اللہ نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران قرآن پاک ہاتھ میں اٹھا کر اپنی بے گناہی ثابت کی تھی اور ساتھ ہی اپنے خلاف کیس بنانے والوں کو بدعائیں بھی دی تھیں۔

گزشتہ روز بھی قومی اسمبلی اجلاس کے دوران رانا ثناء اللہ اور وزیر مملکت برائے انسداد منشیات شہریار آفریدی کے درمیان قرآن پاک پر حلف اٹھانے کے معاملے پر گرما گرمی ہوئی تھی۔

مزید خبریں :