18 جنوری ، 2020
گرمی ہو یا سردی ٹھنڈی ٹھنڈی آئس کریم ہر موسم میں ہی پسند کی جاتی ہے جسے کھا کر ہر کوئی لطف اندوز ہوتا ہے۔
آئس کریم کے شوقین افراد نئے نئے فلیور کی آئسک ریم کھانا بے حد پسند کرتے ہیں لیکن آج ہم آپ کو ایک ایسی آئس کریم کے بارے میں بتانے والے ہیں جس کو سننے کے بعد شاید آپ کے لیے اس بات پر یقین کرنا تھوڑا سا مشکل ہو۔
کیا آپ کبھی کیڑوں سے بنی آئس کریم کھانا پسند کریں گے؟
شاید آپ کے لیے یہ بات سننے میں تھوڑی عجیب ہو لیکن جنوبی افریقا کے شہر کیپ ٹاؤن میں ’گورمے گرب‘ نامی اسٹارٹ اپ کے مطابق جہاں اس دنیا میں کیڑے کھائے جاتے ہیں وہیں ادھر کیڑوں سے بنی آئس کریم کو بھی متعارف کروایا جائے۔
اس آئس کریم میں دودھ سے بنی اشیا کی جگہ ’اینٹو مِلک‘ استعمال کیا جاتا ہے جو کہ ٹروپیکل کیڑا جسے عام طور پر ’بلیک سولجر فلائے‘ کہا جاتا ہے یہ اس کے لاروا کو بلینڈ کرکے حاصل کیا جاتا ہے۔
اقوام متحدہ نے پیشگوئی کی تھی کہ 2050 تک عالمی آبادی کو خوراک کی فراہمی کے لیے دنیا میں خوراک کی پیداوار کو دوگنا کرنے کی ضرورت ہوگی اور اس سلسلے میں روایتی مویشیوں کے متبادل کیڑوں کی کاشت کو فروغ ملا ہے۔
2017 میں وجود میں آنے والا اسٹارٹ اپ ’گورمے گرب‘ کی شراکت دار سربراہ لیہ بیسا کا کہنا ہے کہ ’ہم اس طریقہ کار کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں جس طرح سے ہمیں کیڑے نظر آتے ہیں اور جس طرح اسے فوڈ انڈسٹری میں استعمال کیا جاتا ہے‘۔
اگرچہ، تخمینہ لگایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں انسانوں نے کیڑوں کی 1900 قسموں کا استعمال کیا ہے لیکن ابھی بھی مغربی کھانوں میں واضح طور پر کیڑوں کا استعمال نہیں گیا۔
لیہ بیسا نے بتایا کہ اس آئس کریم کے فلیورز میں چاکلیٹ، پینٹ بٹر، اور کرسمس اسپائس شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ کیڑوں سے حاصل کیا جانے والا ’اینٹو مِلک‘ آئس کریم کو بہترین کریمی فلیور دیتا ہے، بہترین فلیور کے ساتھ ساتھ یہ آئس کریم غذائیت سے بھی بھرپور ہوگی، یہ ’اینٹو مِلک‘ عام دودھ سے بنی چیزوں سے 5 گنا پروٹین سے بھرپور ہوگا۔
واضح رہے کہ ابھی یہ آئس کریم صرف جنوبی افریقا میں ہی فروخت کی جارہی ہے۔