20 جنوری ، 2020
جیکب آباد سے 4 روز قبل لاپتا ہونے والی مہک کماری کو عدالت میں پیش کردیا گیا۔
4 روز قبل مہک کماری پراسرار طور پر اپنے گھر سے لاپتہ ہوگئی تھی جس کا اغواء کا مقدمہ اس کے والد وجے کمار نے سول لائن تھانے میں درج کرایا تھا۔
مقدمے کے اندراج کے بعد لڑکی کا ویڈیو بیان سامنے آیا تھا جس میں اس نے مرضی سے شادی کرنے اور اسلام قبول کرنے کا بیان دیا تھا اورکہا تھا کہ اس نے علی رضا نامی لڑکے سے پسند کی شادی کرلی ہے اوراب اس کا نام علیزہ رکھاگیاہے۔
بعدازاں پولیس نےگڑھی یاسین کے ایک مکان سے لڑکی کوحفاظتی تحویل میں لے لیا اور آج اسے جیکب آباد میں فرسٹ سول اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز لاکھیر کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے جبکہ احاطہ عدالت میں لڑکی کے اہلخانہ بھی موجود تھے۔
لڑکی نےعدالت کوبتایا کہ اُس نے مسلمان ہوکرنام علیزہ رکھا اورعلی رضا سے شادی کی ہے۔
عدالت نے علی رضا کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر سماعت منگل تک کے لیے ملتوی کردی۔
دوسری جانب لڑکی کے ورثاء نے جیکب آباد میں قومی شاہراہ پر احتجاج کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ لڑکی نابالغ ہے، اس کی عمر 15 سال ہے لہٰذا لڑکی کو ان کے حوالے کیا جائے۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال مارچ میں دو ہندو بہنیں سندھ کے شہر ڈہرکی سے لاپتہ ہوگئی تھیں جن کے حوالے سے پولیس کا دعویٰ تھا کہ 22 مارچ کو دونوں لڑکیوں نے منظر عام پر آکر نکاح کرلیا تھا اور دونوں نے میڈیا کے سامنے اپنی مرضی سے نکاح کا اعتراف بھی کیا تھا۔
بعد ازاں دونوں بہنوں نے تحفظ کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا جس پر عدالت نے بہنوں کو شوہروں کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی تھی۔