21 جنوری ، 2020
لاہور: ہائیکورٹ نے سابق وزرائے اعظم نوازشریف اور شاہد خاقان عباسی کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کی آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں ضمانت منظور کر لی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے فواد حسن فواد کی آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں درخواستِ ضمانت پر سماعت کی۔
دوران سماعت فواد حسن فواد کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے عدالت میں دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ ٹرائل میں تاخیر ہو رہی ہے، آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس ہے اور ہم نے جائیداد کی قیمت کے تعین کو بھی چلینج کیا ہوا ہے۔
جسٹس طارق عباسی نے ریمارکس دیے کہ آپ کا مؤقف ہے آپ کا موکل ریٹائر ہو رہا ہے اور اس نے کچھ دستاویزات پر دستخط کرنے ہیں۔
اس دوران فاضل جج نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کو فائل پر لائیں، سپریم کورٹ سےآپ کی درخواستیں خارج ہو چکی ہے، اس کا آرڈر کہاں ہے؟
نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ یہی تو ہمارا کیس ہے کہ ملزم کے نام پر کوئی اثاثے نہیں، اثاثے کمپنی کے نام پر ہیں۔
جسٹس طارق عباسی نے نیب پراسیکیوٹر سے پھر استفسار کیا کہ آپ نے فواد حسن فواد کی اہلیہ کو شامل تفتیش کیا؟ جس پر جواب دیا گیا کہ ان کی اہلیہ کہتی ہیں کہ وہ گھریلو خاتون ہیں۔
بعدازاں عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فواد حسن فواد کی درخواست ضمانت منظور کر لی اور انہیں ایک ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے فواد حسن فواد کی ضمانت کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالی کا بے پناہ شکر ادا کرتے ہیں کہ ایک اور بے گناہ کو آج انصاف ملا۔
انہوں نے کہا بہت افسوس ہے کہ ایسے اچھے انسان اور لائق افسر کو ناحق قیدوبند کا سامنا کرنا پڑا، فواد حسن فواد کو غیر منصفانہ اور نامساعد حالات کا دانستہ شکار کیا گیا لیکن وہ جراتمندی سے ثابت قدم رہے، فخر ہے فواد حسن فواد نے ضمیر پر سودے بازی کے بجائے سختیاں اور مشکلات جھیلنے کو ترجیح دی۔