Time 06 جولائی ، 2018
پاکستان

احتساب عدالت نے فواد حسن فواد کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا


لاہور: احتساب عدالت نے نوازشریف کے سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کو 14 روز کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا۔

سابق وزرائے اعظم نوازشریف اور شاہد خاقان عباسی کے سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کل آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم اسکینڈل میں طلب کرنے پر نیب لاہور کے دفتر میں پیش ہوئے جہاں بیان ریکارڈ کرانے کے بعد انہیں گرفتار کرلیا گیا۔

ملزم کو سخت سیکیورٹی میں لایا گیا

نیب حکام نے فواد حسن فواد کو سخت سیکیورٹی میں لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا، اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری عدالتی احاطے میں تعینات تھی۔

فواد حسن فواد کو احتساب عدالت کے جج نجم الحسن کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں نیب کے پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ دلائل دیئے۔

فواد حسن فواد نے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا: نیب پراسیکیوٹر

نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ فواد حسن فواد نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا اور عام شہریوں نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ پراجیکٹ میں درخواستیں دیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ فواد حسن فواد نے انکوائری کمیٹی کی رپورٹ دبائی اور آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کی رپورٹ مرتب کرنے والےافسران کو بھی طلب کیا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کسی قسم کی منی ٹریل کا پتا لگایا ہےآپ نے؟ اس پر نیب کے انویسٹی گیشن آفیسر نے بتایا کہ منی ٹریل کا پتا لگانے کی کوشش کررہے ہیں اور متاثرین کو بلا رہے ہیں۔

میرا اس سارے معاملے میں کوئی کردار نہیں: فواد حسن فواد کا مؤقف

اس موقع پر فواد حسن فواد نے عدالت کے روبرو مؤقف اپنایا کہ میرا اس سارے معاملے میں کوئی کردار نہیں تھا، میں نے کسی معاہدے کو ختم کرنے کا حکم نہیں دیا، میری بطور سیکریٹری موجودگی میں یہ ٹھیکہ نہیں دیا گیا اور وزیراعلیٰ کی ہدایت پر ہی آرڈر پر دستخط کیے۔

عدالت نے فواد حسن فواد سے استفسار کیا کہ معاہدہ منسوخی پر دستخط کیے؟ اس پر ملزم نے کہا کہ نہیں، معاہدے سے متعلق دستخط کیے، 30 مارچ 2013 کو میرا تبادلہ ہوا، اس وقت سے پنجاب میں تعینات نہیں کیاگیا، مجرموں کے بیانات پر نیب نے مجھے پکڑ کر یہاں پر لا کھڑا کیا۔

نیب پراسیکیوٹر نے فواد حسن فواد کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

جب کہ فواد حسن فواد کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ  اگر نیب کے پاس ریکارڈ ہے تو جسمانی ریمانڈ کیوں مانگ رہے ہیں۔

احتساب عدالت نے کچھ دیر بعد فیصلہ سناتے ہوئے نیب پراسیکیوٹر کی استدعا منظور کرلی اور فواد حسن فواد کا 14 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے ملزم کو نیب کی تحویل میں دے دیا۔

فواد حسن فواد پر الزامات کی تفصیلات 

ترجمان نیب کے مطابق فواد حسن فواد نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم کا ٹھیکہ من پسند افراد کو دے کر مجموعی طور پر خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا۔

ترجمان نیب کے مطابق فواد حسن فواد نے 9 سی این جی اسٹیشنز کی منظوری دی۔

فواد حسن فواد نے سرکاری اجازت کے بغیر نجی بنک میں غیر قانونی طور پر ستمبر 2005 تا جولائی 2006 تک نوکری کی۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ فواد حسن فواد نے انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کو چھپایا، رپورٹ میں چوہدری لطیف اینڈ سنز کو پیپرا رولز کے مطابق کنٹریکٹ دینا قرار دیا گیا تھا، کنٹریکٹ کی غیر قانونی منسوخی سے حکومت کو 50 لاکھ 90 ہزار روپے کنٹریکٹر کو دینا پڑے، کنٹریکٹ کی غیر قانونی منسوخی سے پراجیکٹ میں تاخیر ہوئی جسے اس کی لاگت اربوں روپے بڑھ گئی۔

نیب ذرائع کا کہنا ہےکہ فواد حسن فواد نے بطور سیکریٹری صحت پنجاب مہنگے نرخ پر 6 موبائل ہیلتھ یونٹس خریدے۔

آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس

پنجاب حکومت نے مارچ 2013 میں کم آمدنی والے سرکاری ملازمین کو گھر فراہم کرنے کے لیے پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی میں آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم بنانے کا منصوبہ بنایا تھا، جس کے تحت 6400 گھر تعمیر کیے جانے تھے۔

پنجاب حکومت نے اس سلسلے میں 3 ہزار کنال اراضی مختص کی تھی جس میں سے ایک ہزار کنال ڈیولپرز کو دی گئی تھی تاکہ ملازمین کے لیے گھر بنائے جاسکیں۔

فواد حسن فواد اس وقت پنجاب میں سیکریٹری عملدرآمد کمیشن تھے اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ٹھیکہ لینے والی لطیف اینڈ سنز کمپنی کو دباؤ میں لاکر اپنی پسندیدہ کمپنی کاسا ڈیولپرز کو اس کا ٹھیکہ دیا تھا، اس وقت فواد حسن فواد کے خلاف ان الزامات پر تحقیقات شروع کی گئی۔

فواد حسن فواد کا اس کے بعد وفاق میں تبادلہ کردیا گیا اور وہ سابق وزیراعظم نوازشریف اور شاہد خاقان عباسی کے پرنسپل سیکریٹری رہے جب کہ اِن دنوں وہ ڈی جی سول سروسز اکیڈمی ہیں۔

واضح رہے کہ نیب نے اسی کیس میں سابق ڈی جی لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) احد چیمہ کو بھی گرفتار کر رکھا ہے جو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔

مزید خبریں :