22 جنوری ، 2020
پنجاب میں مسلم لیگ (ق) نے عملی طور پر وزارت اعلیٰ سنبھال لی ہے تاہم وزیر اعلیٰ عثمان بزدار اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔
مسلم لیگ ق کے رہنما مونس الٰہی اور چیف سیکریٹری پنجاب اعظم سلیمان کے درمیان ہونے والی انتہائی اہم میٹنگ میں اختیارات اور ترقیاتی فنڈز کی تقسیم کا روڈ میپ تیار کرلیا گیا جس کا اشارہ مونس الہٰی نے کیپیٹل ٹاک میں حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے بھی دیا۔
اختیارات کی تقسیم کے فیصلے پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار پریشان نے‘جہانگیر ترین کو شکایت کردی ۔ اطلاعات کے مطابق ق لیگ کے حلقوں کو بیس ارب روپے کا ترقیاتی فنڈز فوری جاری کیا جائے گا اور پنجاب کی بیورو کریسی کو ق لیگ براہ راست ہدایات دے سکے گی ۔
حال ہی میں ہونے والی ایک اہم ترین میٹنگ جس میں مونس الہیٰ کی قیادت میں ق لیگ نے جہانگیر ترین‘ پرویز خٹک‘ عثمان بزدار اور اعظم سلیمان سے ملاقات کی تھی جس میں جہانگیر ترین نے ق لیگ کی اختیارات کے حصول کے معاملے میں شرائط کو من و عن تسلیم کرلیا اور فوری اقدام کی یقین دھانی کراتے ہوئے چیف سیکریٹری اعظم سلیمان کو ہدایات دیں کہ مونس الہیٰ کے ساتھ مل کر روڈ میپ تیار کرلیں۔
اطلاعات کے مطابق عثمان بزدار ان تبدیلیوں پر پریشان ہیں کیونکہ اس طرح عملی طور پر اُن کا اختیار صفر ہوجاتا ہے کیونکہ چیف سیکریٹری کو ق لیگ براہ راست ہدایات دے سکے گی اور انھوں نے اپنے سادہ انداز میں جہانگیر ترین کو شکایت کی کہ میں تو پریشانی کی وجہ سے ساری رات سو بھی نہیں سکا۔
دوسری طرف ق لیگ کے حلقوں کا کہنا ہے کہ ابھی تو آغاز ہے دیکھتے ہیں کہ یہ سلسلہ واقعی ایسا چلتا ہے جیسا کہ وعدہ کیا گیا اور معاہدے کی شکل میں تحریر کیا گیا یا پھر کوئی اور پریشانی آئیگی اور کام آگے نہیں بڑھ پائے گا ہم عثمان بزدار کو نہیں ہٹانا چاہتے مگر ایسا بھی نہیں ہوسکتا کہ اس دوستی پر اپنی پوری پارٹی اور ووٹرز قربان کردیں لہذا ہم آخر تک کوشش کریں گےکہ ایک دوسرے کی عزت اور ساکھ برقرار رہے۔
چیف سیکریٹری اعظم سلیمان ایک انتہائی شاندار شہرت کے آفیسر ہیں اور شہباز شریف کے دور میں ہونے والی زیادہ تر ترقی کے معمار ہیں وہ اپنی ایمانداری اور کام کو وقت سے پہلے مکمل کرنے کے حوالے سے ہر سیاسی حلقے میں بہت عزت رکھتے ہیں۔
عمران خان کے قریبی دوست کہتے ہیں کہ گزشتہ دور حکومت میں پرویزخٹک کے اُن کے ساتھ سخت رویے نے وزیراعظم کو مجبور کیا کہ عثمان بزدار اور محمود خان جیسے وزیراعلی لائے جائیں مگر یہ بھی سچ ہے کہ پرویز خٹک کی کارکردگی ہی پی ٹی آئی کی دوبارہ کامیابی کی وجہ بنی ورنہ خیبر پختونخواہ میں حکومت کرنے والی جماعت کبھی دوبارہ فوری واپس نہیں آئی ۔
پی ٹی آئی کے ذرائع کہتے ہیں کہ عثمان بزدار کو بدلنے کے لیے عمران خان شاید اس لیے بھی خوفزدہ ہوں کہ چند ووٹوں کا ہی فرق ہے اور اگر کسی نے پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے اگلے وزیر اعلی کے لیے ووٹ نہیں دیا تو یہ وفاقی حکومت کو بھی لے ڈوبے گا اسی لیے فواد چوہدری کو مشیر بنانے کی تیاری ہے۔