23 جنوری ، 2020
امیزون کے سربراہ اور دنیا کے امیر ترین شخص جیف بیزوس کا موبائل فون ہیک ہونے کے معاملے میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے شامل ہونے کا شہبہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
برطانیہ کے آن لائن جریدے دی گارجین نے گزشتہ روز اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ مئی 2018 میں شہزادہ محمد بن سلمان کے ذاتی واٹس ایپ اکاؤنٹس سے بھیجے گئے ویڈیو میسج کے بعد جیف بیزوس کا موبائل فون ہیک ہوا تھا۔
رپورٹ کے مطابق چند گھنٹوں کے دوران جیف بیزوس کے موبائل سے بڑی تعداد میں ڈیٹا بھی چوری ہوا تھا۔
اس حوالے سے اقوام متحدہ کے ماہرین نے خصوصی ماہرین نے پریس کانفرنس کے دوران معاملے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
یو این ماہرین کا کہنا ہے کہ نجی فرم نے جیف بیزوس کے موبائل فون کی فارنزک تحقیقات کی ہے اور سائبر حملے میں سعودی ولی عہد کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے معاملے کی فوری تحقیقات کی ضرورت ہے تاکہ حقائق سامنے لائے جائیں، امریکا اور دیگر متعلقہ حکام معاملے کی فوری تحقیقات کرائیں۔
اقوام متحدہ کے خصوصی ماہرن کا کہنا ہے کہ نجی فرم کی تحقیقات کی تصدیق کے لیے اضافی ماہر کو معلومات تک رسائی دی جائے۔