پاکستان
Time 28 جنوری ، 2020

آئی جی سندھ کے تبادلے کیلئے وفاقی کابینہ سے منظوری لینا دہرا معیار ہے: سعید غنی

سندھ کے وزیر اطلاعات  اور پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی کا کہنا ہے کہ پنجاب میں کئی آئی جی تبدیل ہوئے کوئی عدالت نہیں گیا، صرف سندھ کے معاملے پر ہی کیوں مسئلہ ہوتا ہے؟ 

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی کا کہنا تھا کہ آئی جی سندھ کلیم امام کے بارے میں ہمارے تحفظات روز بروز درست ثابت ہو رہے ہیں، سندھ کابینہ کے عدم اعتماد کے بعد اب وہ آئی جی نہیں رہ سکتے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کسی ایسے افسر کو قبول نہیں کریں گے جو سندھ حکومت کے خلاف سازشیں کررہا ہو، جس کو سیاست کا شوق ہے سروس چھوڑے  اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) جوائن کرے۔ 

سعید غنی کا کہنا تھا کہ پنجاب میں 5 آئی جیز تبدیل ہوئے کوئی عدالت نہیں گیا، کسی نے تقریر نہیں کی، خیبر پختونخوا اور اسلام آباد میں بھی آئی جی تبدیلی پر کوئی ایشو نہیں بنا، صرف سندھ میں ہی کیوں آئی جی تبدیلی پر مسئلہ ہوتا ہے، پنجاب کے لیے آئی جی کا فیصلہ وزیراعظم اور سندھ کے لیے منظوری وفاقی کابینہ سے لینا دہرا معیار ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سندھ میں آئی جی کی تبدیلی پر اپوزیشن والوں کو مروڑ پڑ رہے ہیں تو دال میں کچھ کالا ہے،  آئی جی کے تبادلے میں دہرا معیار اپنایا جارہا ہے، ان کی تقریر سے پتا چلا کہ آگ دونوں طرف لگی ہے۔

وزیراطلاعات سندھ کا کہنا تھا کہ اگر وفاقی حکومت نے  اپنی اتحادی گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس (جی ڈی اے) سے پوچھ کر آئی جی لگانا ہے تو 100ناموں پر بھی اتفاق نہیں ہوسکتا ۔

وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سندھ کی ملاقات کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ دونوں کی ملاقات اچھے ماحول میں ہوئی اور اس دوران  فنڈز کی تاخیر پر بھی بات ہوئی، ہمیں امید ہے دونوں کے تعلقات مزید بہتر ہوں گے۔

'اتنی آسانی سے ٹرانسفر نہيں ہورہا'

دوسری جانب کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی سندھ کلیم امام کا کہنا تھا کہ اتنی آسانی سے ٹرانسفر نہيں ہورہا ، اگر گیا بھی تو ہاتھی سوا لاکھ کا رہے گا۔

آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف بڑی 'سازش' ہورہی ہے، تاثر دیا جارہا ہے کہ ٹرانسفر ہوگيا۔

خطاب کے بعد میڈيا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ مذاق میں سازش کا لفظ استعمال کیا، افسروں کی تقریر سے لگا کہ جیسے یہ ان کی الوداعی تقریب ہو۔

آئی جی سندھ کامعاملہ گورنر اور وزیر اعلیٰ کے سپرد

اُدھر اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے حوالے سے  ذرائع نے بتایا ہے کہ  آئی جی سندھ کا معاملہ گورنر اور وزیر اعلیٰ  کے سپرد کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں سندھ کابینہ نے آئی جی سندھ پولیس کلیم امام کو عہدے سے ہٹاکر ان کی خدمات وفاق کے سپرد کرنے کی منظوری دی تھی جس پر پی ٹی آئی سندھ کے رہنما فردوس شمیم نقوی نے عدالت جانے کا اعلان کیا تھا۔

صوبائی حکومت کی جانب سے وفاق کو غلام قادر تھیبو، مشتاق مہر، کامران فضل، انعام غنی اور ثناءاللہ عباسی کے نام نئے آئی جی کے لیے بھیجے گئے تھے تاہم وفاقی حکومت نے آئی جی سندھ کا تبادلہ وفاقی کابینہ کی منظوری سے مشروط کیا تھا۔

مزید خبریں :