28 جنوری ، 2020
اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس سندھ کے تبادلے کی منظوری مؤخر کرتے ہوئے معاملہ گورنر اور وزیراعلیٰ سندھ کے سپرد کردیا۔
گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ملاقات میں آئی جی سندھ کی تبدیلی پر اتفاق کیا گیا تھا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ملاقات میں وزیراعظم نے مشتاق مہر کی تعیناتی کا گرین سگنل دیا تھا جس کے بعد وفاقی کابینہ کی منظوری سے نوٹیفکیشن جاری ہونا تھا تاہم اب کابینہ نے آئی جی سندھ کی منظوری مؤخر کردی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں معاملہ گورنر اور وزیر اعلیٰ سندھ کے سپرد کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق کابینہ نے فیصلہ کیا کہ گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ مل بیٹھ کر آئی جی کا معاملہ حل کریں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی اتحاد میں شامل گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کی جانب سےآئی جی سندھ کی تبدیلی پر اعتراض کیا گیا۔
آئی جی سندھ کی تبدیلی کے حوالے سے کابینہ کے فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے درمیان ملاقات میں آئی جی کے ناموں پر غور ہوا تھا لیکن آج کابینہ میں نام پیش کیے گئے تو اُن ناموں پر اعتراضات سامنے آئے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے کہا ہے مجوزہ نام یا نئے نام پر وزیراعلیٰ اور گورنر سندھ مشاورت کریں۔
ان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے آئی جی کے تبادلے پر گورنر کو وزيراعلیٰ سندھ سے مشاورت کا حکم دیا ہے اور آئی جی سندھ کے لیے نئے نام طلب کرلیے گئے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں سندھ کابینہ نے آئی جی سندھ پولیس کلیم امام کو عہدے سے ہٹاکر ان کی خدمات وفاق کے سپرد کرنے کی منظوری دی تھی جس پر پی ٹی آئی سندھ کے رہنما فردوس شمیم نقوی نے عدالت جانے کا اعلان کیا تھا۔
صوبائی حکومت کی جانب سے وفاق کو غلام قادر تھیبو، مشتاق مہر، کامران فضل، انعام غنی اور ثناءاللہ عباسی کے نام نئے آئی جی کے لیے بھیجے گئے تھے تاہم وفاقی حکومت نے آئی جی سندھ کا تبادلہ وفاقی کابینہ کی منظوری سے مشروط کیا تھا۔