28 جنوری ، 2020
کراچی:سندھ حکومت سے چپقلش کے بعد آئی جی سندھ کلیم امام نے اپنے ممکنہ تبادلے کو گہری سازش قرار دیا تاہم بعد میں آئی جی سندھ نے اپنے بیان کی وضاحت بھی کردی اور اسے مذاق قرار دیا۔
کراچی میں پولیس کے یادگار شہدا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی سندھ کلیم امام نے کہا کہ میں اتنی آسانی سے نہیں جاؤں گا، میرے خلاف بڑی سازش ہوئی ہے، تاثر یہ دیا جارہا ہے کہ میرا تبادلہ ہوگیا، اس تقریب کو بھی میری الوداعی تقریب میں تبدیل کیا جارہا ہے، ابھی میرا تبادلہ نہیں ہوا اور تبادلہ ہوا بھی تو میں سوا لاکھ کا ہی رہوں گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم رولز اور ریگولیشن کے تحت کام کرتے ہیں، حلف کے تحت چلنا پڑتا ہے، راستے میں دشواری آتی ہے لیکن آپ نے گھبرانا نہیں ہے۔
کلیم امام کا کہنا تھا کہ ہم نے جتنا کام کیا وہ ٹیم ورک کا نتیجہ ہے، ہم نے 2200 سے زائد شہدا کے نام یاد گار پر لکھوائے ہیں جن کی وجہ سے امن ہوا، یہاں بیٹھا ہر افسر غازی ہے۔
دوسری جانب جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے آئی جی سندھ کے بیان پر رد عمل دیا اور کہا کہ آئی جی کو پورا موقع دیا لیکن وہ پرفارم نہیں کرپائے، ہم آئی جی سے مطمئن نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ آئی جی کا کام تقریر کرنا نہیں اور کسی سرکاری ملازم کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ منتخب حکومت کے خلاف ایسے بات کرے۔
میڈیا پر بیان نشر ہونے کے بعد آئی جی سندھ کلیم امام نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تقریب میں افسران سے خطاب کر رہا تھا، مذاق میں افسران سے سازش کا لفظ استعمال کیا، افسران کی تقریر سے لگا جیسےمیری الوداعی تقریب ہو، تقریب میں افسران سےکہاکہ سازش کے تحت اسے میری الوداعی تقریب بنادیا گیا۔
کلیم امام کا کہنا تھا کہ میڈیا پر میرا بیان غلط انداز میں چلایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں سندھ کابینہ نے آئی جی سندھ پولیس کلیم امام کو عہدے سے ہٹاکر ان کی خدمات وفاق کے سپرد کرنے کی منظوری دی تھی جس پر پی ٹی آئی سندھ کے رہنما فردوس شمیم نقوی نے عدالت جانے کا اعلان کیا تھا۔