30 جنوری ، 2020
لاہور: محکمہ داخلہ پنجاب نے سابق وزیراعظم نوازشریف سے تین روز کے اندر میڈیکل رپورٹس طلب کرلیں۔
محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے سابق وزیراعظم نوازشریف کو ایک خط لکھا گیا جس میں ان سے تین روز کے اندر میڈیکل رپورٹس محکمہ داخلہ میں جمع کرانے کا کہا گیا ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہےکہ نوازشریف کی پہلے بھیجی گئی رپورٹس کا بورڈ نے جائزہ لےلیا ہے جس کے بعد مزید میڈیکل رپورٹس جمع کرائی جائیں تاکہ مجاز اتھارٹی چیک کرسکیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے کےلیے دستاویزات مکمل نہیں تھیں، دوبارہ درخواست کی جاتی ہے کہ نواز شریف کی مکمل رپورٹس بھیجی جائیں۔
خط میں بتایا گیا ہےکہ نواز شریف کے معالج کو بھی ای میل کے ذریعے رپورٹس بھجوانے کی درخواست کی تھی۔
قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی حراست میں میاں نوازشریف کی طبیعت 21 اکتوبر کو خراب ہوئی اور ان کے پلیٹیلیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوئی، اسپتال منتقلی سے قبل سابق وزیراعظم کے خون کے نمونوں میں پلیٹیلیٹس کی تعداد 16 ہزار رہ گئی تھی جو اسپتال منتقلی تک 12 ہزار اور پھر خطرناک حد تک گرکر 2 ہزار تک رہ گئی تھی۔
اسی دوران نواز شریف کو لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت دی اور ساتھ ہی ایک ایک کروڑ کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے 26 اکتوبر کو ہنگامی بنیادوں پر العزیزیہ ریفرنس کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی اور انہیں طبی و انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 29 اکتوبر تک عبوری ضمانت دی اور بعد ازاں 29 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم کی سزا 8 ہفتوں تک معطل کردی تھی۔
حکومت نے نوازشریف کو بیرون ملک علاج کے لیے جانے کی غرض سے انڈیمنٹی بانڈ کی شرط رکھی تھی جسے لاہور ہائی کورٹ نے ختم کیا۔
عدالت نے بیان حلفی کی بنیاد پر نواز شریف کو 4 ہفتوں کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد نواز شریف 19 نومبر کو لندن روانہ ہوگئے تھے۔
خیال رہے کہ العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں سابق وزیراعظم کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔